(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا ابو اويس ، حدثنا كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف المزني ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقطع بلال بن الحارث المزني معادن القبلية: جلسيها وغوريها، وحيث يصلح الزرع من قدس، ولم يعطه حق مسلم، وكتب له النبي صلى الله عليه وسلم" بسم الله الرحمن الرحيم، هذا ما اعطى محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم بلال بن الحارث المزني، اعطاه معادن القبلية: جلسيها وغوريها، وحيث يصلح الزرع من قدس، ولم يعطه حق مسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ: جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا، وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ، وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ، وَكَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، هَذَا مَا أَعْطَى مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ، أَعْطَاهُ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ: جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا، وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ، وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ".
سیدنا عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کو قبلیہ نامی گاؤں کی بالائی اور نشیبی کانیں اور قدس نامی پہاڑ کی قابل کاشت زمین بطور جاگیر کے عطا فرمائی اور یہ کسی مسلمان کا حق نہیں تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دے دیا ہو، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے یہ تحریر لکھوا دی جس کے شروع میں ”بسم اللہ“ کے بعد یہ مضمون ہے کہ ”یہ تحریر جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال بن حارث مزنی کے لئے لکھی ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے بلال کو قبلیہ نامی گاؤں کی بالائی اور نشیبی کانیں اور قدس نامی پہاڑ کی قابل کاشت زمین جاگیر کے طور پر دے دی ہے اور انہیں کسی مسلمان کا حق (مار کر) نہیں دیا۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو أويس فيه كلام من جهة حفظه