الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 28
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عمرو بن العاص قال: «اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت ابسط يمينك فلابايعك -[16]- فبسط يمينه قال فقبضت يدي فقال ما لك يا عمرو قلت اردت ان اشترط قال تشترط ماذا قلت ان يغفر لي قال اما علمت ان الإسلام يهدم ما كان قبله وان الهجرة تهدم ما كان قبلها وان الحج يهدم ما كان قبله» ؟ ‏‏‏‏والحديثان المرويان عن ابي هريرة قال:" قال الله تعالى: «انا اغنى الشركاء عن الشرك» . والاخر: «الكبرياء ردائي» سنذكرهما في باب الرياء والكبر إن شاء الله تعالى. رواه مسلم‏‏‏‏وَعَن عَمْرو بن الْعَاصِ قَالَ: «أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقلت ابْسُطْ يَمِينك فلأبايعك -[16]- فَبسط يَمِينه قَالَ فَقَبَضْتُ يَدِي فَقَالَ مَا لَكَ يَا عَمْرُو قلت أردْت أَن أشْتَرط قَالَ تَشْتَرِطُ مَاذَا قُلْتُ أَنْ يُغْفَرَ لِي قَالَ أما علمت أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا وَأَنَّ الْحَجَّ يهدم مَا كَانَ قبله» ؟ ‏‏‏‏وَالْحَدِيثَانِ الْمَرْوِيَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: «أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ» . والاخر: «الْكِبْرِيَاء رِدَائي» سَنَذْكُرُهُمَا فِي بَابِ الرِّيَاءِ وَالْكِبْرِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى. رَوَاهُ مُسلم
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا: اپنا دایاں ہاتھ بڑھائیں تاکہ میں آپ کی بیعت کروں، آپ نے دایاں ہاتھ بڑھایا تو میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمرو! تمہیں کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا، میں شرط قائم کرنا چاہتا ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بتاؤ! کیا شرط قائم کرنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا: یہ کہ مجھے بخش دیا جائے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمرو! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اسلام پہلے (حالت کفر والے) گناہ مٹا دیتا ہے۔ ہجرت اپنے سے پہلے کیے ہوئے گناہ مٹا دیتی ہے اور بیشک حج بھی ان گناہوں کو مٹا دیتا ہے جو اس سے پہلے کیے ہوتے ہیں۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی دو حدیثیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں شرکاء کے شرک سے بے نیاز ہوں۔ اور دوسری حدیث: کبر میری چادر ہے۔ میں ان دونوں حدیثوں کو ان شاء اللہ تعالیٰ باب الریاء اور باب الکبر میں بیان کروں گا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (121/ 192)
حديث: ’’قال الله تعالٰي: أنا أغني الشرکاء عن الشرک‘‘ سيأتي (5315) و حديث: ’’الکبرياء ردائي‘‘ سيأتي (5110)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم321عمرو بن العاصان الإسلام يهدم، ما كان قبله وان الهجرة تهدم ما كان قبلها، وان الحج يهدم ما كان قبله
   مشكوة المصابيح28عمرو بن العاصاما علمت ان الإسلام يهدم ما كان قبله وان الهجرة تهدم ما كان قبلها وان الحج يهدم ما كان قبله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 28  
´اسلام سابقہ تمام گناہ مٹا دیتا ہے `
«. . . ‏‏‏‏وَعَن عَمْرو بن الْعَاصِ قَالَ: «أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقلت ابْسُطْ يَمِينك فلأبايعك - [16] - فَبسط يَمِينه قَالَ فَقَبَضْتُ يَدِي فَقَالَ مَا لَكَ يَا عَمْرُو قلت أردْت أَن أشْتَرط قَالَ تَشْتَرِطُ مَاذَا قُلْتُ أَنْ يُغْفَرَ لِي قَالَ أما علمت أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا وَأَنَّ الْحَجَّ يهدم مَا كَانَ قبله» ؟ ‏‏‏‏وَالْحَدِيثَانِ الْمَرْوِيَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: " قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: «أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ» . والاخر: «الْكِبْرِيَاء رِدَائي» سَنَذْكُرُهُمَا فِي بَابِ الرِّيَاءِ وَالْكِبْرِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا عرض کیا: آپ داہنا ہاتھ پھیلائیے آپ کے دست مبارک پر بیعت کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داہنے ہاتھ کو آگے بڑھا دیا۔ میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کیا؟ میں نے عرض کیا کچھ شرط کرنا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا شرط لگانا چاہتے ہو؟ وہ شرط لگا لو، میں نے عرض کیا کہ اس شرط پر بیعت کرں گا کہ میرے سب گناہوں کی بخشش ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمرو! کیا تمہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ اسلام ان تمام گناہوں کو گرا دیتا ہے۔ یعنی نیست و نابود کر دیتا ہے جو اسلام سے پہلے صادر ہو گئے تھے اور ہجرت ان تمام گناہوں کو ساقط کر دیتی ہے جو ہجرت سے پہلے ہوئے تھے۔ اور حج بھی ان تمام گناہوں کا خاتمہ کر دیتا ہے جو حج سے پہلے ہو گئے تھے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 28]

تخریج الحدیث:
[صحیح مسلم 321]

فقہ الحدیث
➊ ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کی اور آپ کی وفات کے بعد «اولوالامر» (امراء) کی بیعت دائیں ہاتھ سے کی جاتی تھی۔
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
«ترون كفي هذه، فأشهد أني وضعتها على كف محمد صلى الله عليه وسلم»
تم میری یہ ہتھیلی دیکھتے ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے اسے (سیدنا) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی پر (بیعت کے لئے) رکھا تھا۔ [مسند أحمد 189/4 ح 17842 و سنده صحيح، وأخطأ من أعله، وأورده الضياء فى المختاره 59/9]
لہٰذا صرف دائیں ہاتھ سے مصافحہ جائز و مشروع بلکہ افضل ہے۔
دیوبندیوں کے ایک بڑے عالم محمود حسن گنگوہی صاحب ایک شخص کے استفسار پر مصافحہ کے بارے میں کہتے ہیں:
ایک ہاتھ سے بھی صحیح ہے اور دونوں ہاتھوں سے بھی، دونوں قول کوکب الدری ج 2 ص 141 میں ہیں۔ [ملفوظات فقيه الامت ج7 ص23]
صحیح بخاری میں ہے کہ: «وصافح حماد بن زيد ابن المبارك بيديه»
اور حماد بن زید نے ابن المبارک سے دونوں ہاتھوں کے ساتھ مصافحہ کیا۔ [كتاب الاستئذان باب الاخذ باليدين قبل ح: 6265]
لہٰذا اگر کوئی شخص دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرتا ہے تو یہ بھی جائز ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ عام مرفوع احادیث سے استنباط کرتے ہوۓ صرف ایک (دائیں) ہاتھ سے ہی مصافحہ کیا جائے۔ «والله اعلم»

فائدہ: ثابت البنانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«كنا إذا أتينا أنس بن مالك، فإذا رآنا دعا بدهن طيب، فيمسح به يديه ليصافح به أخوانه»
ہم جب سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آتے، جب وہ ہمیں دیکھتے تو خوشبودار تیل منگواتے پھر اسے اپنے دونوں ہاتھوں پر ملتے تاکہ اس (خوشبودار تیل) کے ساتھ اپنے بھائیوں سے مصافحہ کریں۔ [كتاب الزهد لابي حاتم الرازي ص76 وسنده صحيح]
اسی روایت کی دوسری سند میں ثابت البنانی رحمہ اللہ سے آیا ہے کہ:
«أن انسا كان أصبح دهن يده بدهن طيب لمصافحة إخوانه»
بےشک جب صبح ہوئی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھ پر خوشبودار تیل لگاتے تاکہ اپنے بھائیوں سے مصافحہ کریں۔ [الادب المفرد و للبحاري: 1012 وسنده حسن]
اس مسئلے میں تشدد کرنا صحیح نہیں ہے۔ جس کی جو تحقیق ہے وہ اس پر عمل کر لے، ان شاء اللہ عنداللہ ماجور ہو گا۔ نیز دیکھئے: [الادب المفرد للبخاري: 973 و سنده حسن]
➋ اگر کوئی (دارالحرب والا) کافر سچے دل سے مسلمان ہو جائے تو اس کے پہلے (سابقہ) سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ حج اور ہجرت سے سارے صغیرہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ کبیرہ گناہوں کی معافی کے لئے توبہ اور حق دار تک اس کا حق لوٹانا ضروری ہے۔
➌ سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی یہ درخواست کہ ان کی مغفرت ہو جائے، ان کی فضیلیت کی زبردست دلیل ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
«ابنا العاص مؤمنان عمرو و هشام»
عاص کے دونوں بیٹے عمرو (بن العاص) اور ہشام (بن العاص رضی اللہ عنہما) مؤمن ہیں۔ [مسند أحمد 304/2 ح 8029 و سنده حسن]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 28   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.