الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
زکوٰۃ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس المسكين، فذكر مثله سواء، قال: شك شعبة في قوله: او التمرة والتمرتان.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ الْمِسْكِينُ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً، قَالَ: شَكَّ شُعْبَةُ فِي قَوْلِهِ: أَوِ التَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسکین وہ نہیں۔ پس راوی نے حدیث سابق کے مثل روایت کیا: راوی نے کہا کہ شعبہ کو کھجور اور دو کھجوروں میں شک ہوا۔

تخریج الحدیث: «السابق»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 280  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسکین وہ نہیں۔ پس راوی نے حدیث سابق کے مثل روایت کیا: راوی نے کہا کہ شعبہ کو کھجور اور دو کھجوروں میں شک ہوا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:280]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا حقیقی مسکین وہ ہے جس کا مال اس کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتا اور حیا کے سبب لوگوں سے سوال بھی نہیں کرتا اور اپنے آپ کو ایسا باور بھی نہیں کرواتا کہ لوگ اس کے ساتھ مالی معاونت کریں۔ امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکورہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس وقت کے لوگوں کے ہاں مسکین طواف السائل یعنی گھوم پھر کر مانگنے والے کے نام سے متعارف تھا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مطلع فرمایا کہ مسکین تو وہ ہے جو لوگوں سے سوال کرے اور نہ اپنے آپ کو ایسا باور کرائے کہ لوگ اسے (کچھ) مال عنایت کریں۔ نیز فرماتے ہیں: سائل سوال کرنے کے سبب اپنی کفایت کے لیے جمع کر لیتا ہے اور اس سے مسکینی ساقط ہو جاتی ہے، اس کے برعکس جو شخص سوال کرتا ہے نہ اپنے آپ کو ایسا باور کراتا ہے کہ لوگ اسے کچھ دیں تو ایسے شخص سے محتاجی زائل نہیں ہوتی۔ (شرح السنة: 6؍ 87)
قرآن مجید فرقان حمید میں ہے: ﴿لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ یَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُمْ بِسِیْمٰهُمْ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا﴾ (البقرۃ: 273)
صدقات کے مستحق صرف وہ غربا ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دئیے گئے جو زمین میں چل پھر نہیں سکتے نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مال دار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے۔
معلوم ہوا کہ پیشہ ور گداگروں کی بجائے مہاجرین دین کے طلبا، علما اور سفید پوش ضرورت مندوں کاپتہ چلا کر ان کی امداد کرنی چاہیے جو سوال کرنے سے گریز کرتے ہیں، کیونکہ دوسرے کے سامنے ہاتھ پھیلانا انسان کی عزت نفس اور خود داری کے خلاف ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 280   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.