الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر وروح ، المعنى، قالا: حدثنا عوف ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما كان ليلة اسري بي، واصبحت بمكة، فظعت بامري، وعرفت ان الناس مكذبي". فقعد معتزلا حزينا، قال: فمر عدو الله ابو جهل، فجاء حتى جلس إليه، فقال له كالمستهزئ: هل كان من شيء؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم" قال: ما هو؟ قال" إنه اسري بي الليلة"، قال: إلى اين؟، قال:" إلى بيت المقدس؟"، قال: ثم اصبحت بين ظهرانينا؟!، قال:" نعم"، قال: فلم ير انه يكذبه، مخافة ان يجحده الحديث إذا دعا قومه إليه، قال: ارايت إن دعوت قومك تحدثهم ما حدثتني؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم". فقال: هيا معشر بني كعب بن لؤي، حتي قال: فانتفضت إليه المجالس، وجاءوا حتى جلسوا إليهما، قال: حدث قومك بما حدثتني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اسري بي الليلة"، قالوا: إلى اين؟ قال:" إلى بيت المقدس"، قالوا: ثم اصبحت بين ظهرانينا؟! قال:" نعم"، قال: فمن بين مصفق، ومن بين واضع يده على راسه، متعجبا للكذب زعم!! قالوا: وهل تستطيع ان تنعت لنا المسجد؟ وفي القوم من قد سافر إلى ذلك البلد، وراى المسجد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فذهبت انعت، فما زلت انعت حتى التبس علي بعض النعت"، قال:" فجيء بالمسجد وانا انظر حتى وضع دون دار عقال او عقيل فنعته، وانا انظر إليه"، قال" وكان مع هذا نعت لم احفظه"، قال:" فقال القوم: اما النعت، فوالله لقد اصاب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَرَوْحٌ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا كَانَ لَيْلَةُ أُسْرِيَ بِي، وَأَصْبَحْتُ بِمَكَّةَ، فَظِعْتُ بِأَمْرِي، وَعَرَفْتُ أَنَّ النَّاسَ مُكَذِّبِيَّ". فَقَعَدَ مُعْتَزِلًا حَزِينًا، قَالَ: فَمَرَّ عَدُوُّ اللَّهِ أَبُو جَهْلٍ، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ كَالْمُسْتَهْزِئِ: هَلْ كَانَ مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ" قَالَ: مَا هُوَ؟ قَالَ" إِنَّهُ أُسْرِيَ بِي اللَّيْلَةَ"، قَالَ: إِلَى أَيْنَ؟، قَالَ:" إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ؟"، قَالَ: ثُمَّ أَصْبَحْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْنَا؟!، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَلَمْ يُرِ أَنَّهُ يُكَذِّبُهُ، مَخَافَةَ أَنْ يَجْحَدَهُ الْحَدِيثَ إِذَا دَعَا قَوْمَهُ إِلَيْهِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ دَعَوْتُ قَوْمَكَ تُحَدِّثُهُمْ مَا حَدَّثْتَنِي؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ". فَقَالَ: هَيَّا مَعْشَرَ بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، حتي قَالَ: فَانْتَفَضَتْ إِلَيْهِ الْمَجَالِسُ، وَجَاءُوا حَتَّى جَلَسُوا إِلَيْهِمَا، قَالَ: حَدِّثْ قَوْمَكَ بِمَا حَدَّثْتَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أُسْرِيَ بِي اللَّيْلَةَ"، قَالُوا: إِلَى أَيْنَ؟ قال:" إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ"، قَالُوا: ثُمَّ أَصْبَحْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْنَا؟! قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَمِنْ بَيْنِ مُصَفِّقٍ، وَمِنْ بَيْنِ وَاضِعٍ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، مُتَعَجِّبًا لِلْكَذِبِ زَعَمَ!! قَالُوا: وَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَنْعَتَ لَنَا الْمَسْجِدَ؟ وَفِي الْقَوْمِ مَنْ قَدْ سَافَرَ إِلَى ذَلِكَ الْبَلَدِ، وَرَأَى الْمَسْجِدَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَذَهَبْتُ أَنْعَتُ، فَمَا زِلْتُ أَنْعَتُ حَتَّى الْتَبَسَ عَلَيَّ بَعْضُ النَّعْتِ"، قَالَ:" فَجِيءَ بِالْمَسْجِدِ وَأَنَا أَنْظُرُ حَتَّى وُضِعَ دُونَ دَارِ عِقَالٍ أَوْ عُقَيْلٍ فَنَعَتُّهُ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ"، قَالَ" وَكَانَ مَعَ هَذَا نَعْتٌ لَمْ أَحْفَظْهُ"، قَالَ:" فَقَالَ الْقَوْمُ: أَمَّا النَّعْتُ، فَوَاللَّهِ لَقَدْ أَصَابَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ شب معراج کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے فرمایا: جس رات مجھے معراج ہوئی اور صبح کے وقت میں واپس مکہ مکرمہ بھی پہنچ گیا تو مجھے یہ اندیشہ لاحق ہو گیا کہ لوگ میری بات کو تسلیم نہیں کریں گے، اس لئے میں سب سے الگ تھلگ غمگین ہو کر بیٹھ گیا، اتفاقا وہاں سے اللہ کے دشمن ابوجہل کا گزر ہوا، وہ آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور استہزائیہ انداز میں پوچھنے لگا کہ کیا آپ کے ساتھ کچھ ہوگیا ہے؟ فرمایا: ہاں! اس نے پوچھا کیا ہوا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات مجھے سیر کرائی گئی ہے، ابوجہل نے پوچھا: کس جگہ کی؟ فرمایا: بیت المقدس کی، اس نے کہا کہ پھر آپ صبح ہمارے درمیان واپس بھی پہنچ گئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ ابوجہل نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فوری طور پر تکذیب کرنا مناسب نہ سمجھا تاکہ اگر وہ قریش کو بلا کر لائے تو وہ اپنی بات سے پھر ہی نہ جائیں اور کہنے لگا کہ اگر میں آپ کی قوم کو آپ کے پاس بلا کر لاؤں تو کیا آپ ان کے سامنے بھی یہ بات بیان کرسکیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! یہ سن کر اس نے آواز لگائی: اے گروہ بنو کعب بن لوئی! ابوجہل کی آواز پر لگی ہوئی مجلسیں ختم ہو گئیں اور سب لوگ ان دونوں کے پاس آکر بیٹھ گئے، ابوجہل انہیں دیکھ کر کہنے لگا کہ آپ نے مجھ سے جو بات بیان فرمائی ہے، وہ اپنی قوم کے سامنے بھی بیان کر دیجئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے آج رات سیر کرائی گئی ہے، لوگوں نے پوچھا: کہاں کی؟ فرمایا: بیت المقدس کی، لوگوں نے کہا کہ پھر آپ صبح کے وقت ہمارے درمیان واپس بھی پہنچ گئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! یہ سن کر کوئی تالیاں بجانے لگا اور کوئی اپنے سر پر ہاتھ رکھنے لگا، کیونکہ ان کے خیال کے مطابق ایک جھوٹی بات پر انہیں تعجب ہو رہا تھا، پھر وہ کہنے لگا کہ کیا آپ ہمارے سامنے مسجد اقصی کی کیفیت بیان کر سکتے ہیں؟ دراصل اس وقت لوگوں میں ایک ایسا شخص موجود تھا جو وہاں کا سفر کر کے مسجد اقصی کو دیکھے ہوئے تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے مسجد اقصی کی کیفیت بیان کرنا شروع کی اور مسلسل بیان کرتا ہی چلا گیا، یہاں تک کہ ایک موقع پر مجھے کچھ التباس ہونے لگا تو مسجد اقصی کو میری نگاہوں کے سامنے کر دیا گیا اور ایسا محسوس ہوا کہ مسجد اقصی کو دار عقال یا دار عقیل کے پاس لا کر رکھ دیا گیا ہے، چنانچہ میں اسے دیکھتا جاتا اور بیان کرتا جاتا، اس میں کچھ چیزیں ایسی بھی تھیں جو میں پہلے یاد نہیں رکھ سکا تھا۔ لوگ یہ سن کر کہنے لگے کہ کیفیت تو واللہ! انہوں نے صحیح بیان کی ہے (لیکن اسلام قبول کرنے کے لئے کوئی بھی مائل نہ ہوا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3886، م: 170


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.