الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
32. بَابُ الصَّبْرِ عِنْدَ الْقِتَالِ:
32. باب: کافروں سے لڑتے وقت صبر کرنا۔
(32) Chapter. Patience during fighting.
حدیث نمبر: 2833
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق، عن موسى بن عقبة، عن سالم ابي النضر، ان عبد الله بن ابي اوفى كتب فقراته، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا لقيتموهم فاصبروا".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى كَتَبَ فَقَرَأْتُهُ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسحاق موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سالم بن ابی النضر نے کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے (عمر بن عبیداللہ کو) لکھا تو میں نے وہ تحریر پڑھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جب تمہاری کفار سے مڈبھیڑ ہو تو صبر سے کام لو۔

Narrated Salim Abu-An-Nadr: `Abdullah bin Abi `Aufa wrote and I read what he wrote that Allah's Apostle said, "When you face them ( i.e. your enemy) then be patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 86


   صحيح البخاري2833عبد الله بن علقمةإذا لقيتموهم فاصبروا
   صحيح البخاري7237عبد الله بن علقمةلا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية
   صحيح البخاري3025عبد الله بن علقمةلا تمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية إذا لقيتموهم فاصبروا الجنة تحت ظلال السيوف اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم
   صحيح البخاري2966عبد الله بن علقمةلا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية إذا لقيتموهم فاصبروا الجنة تحت ظلال السيوف اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم
   صحيح مسلم4542عبد الله بن علقمةلا تتمنوا لقاء العدو واسألوا الله العافية إذا لقيتموهم فاصبروا الجنة تحت ظلال السيوف اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم
   سنن أبي داود2631عبد الله بن علقمةلا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية إذا لقيتموهم فاصبروا الجنة تحت ظلال السيوف اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2631  
´دشمن سے مڈبھیڑ کی آرزو اور تمنا مکروہ ہے۔`
عمر بن عبیداللہ بن معمر کے غلام اور ان کے کاتب (سکریٹری) سالم ابونضر کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے ان کو جب وہ خارجیوں کی طرف سے نکلے لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑائی میں جس میں دشمن سے سامنا تھا فرمایا: لوگو! دشمنوں سے مڈبھیڑ کی تمنا نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو، لیکن جب ان سے مڈبھیڑ ہو جائے تو صبر سے کام لو، اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، پھر فرمایا: اے اللہ! کتابوں کے نازل فرمانے والے، بادلوں کو چلانے والے، اور جتھوں کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے، اور ہمیں ان پر غل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2631]
فوائد ومسائل:

جنگ کوئی عام کھیل نہیں جب اس سے واسطہ پڑتا ہے۔
تو حقیقت کھلتی ہے۔
کہ انسان ایمان اور بہادری کے کس معیار پر ہے۔
اس لئے آرزو یہ ہونی چاہیے کہ یہ موقع ہی نہ آئےتو اچھا ہے۔
مگر جب دوبدو ہونا لازمی ٹھہرے۔
تواللہ پر توکل کرتے ہوئے اپنی قوت وبسالت کا بھر پور اظہار کرنا چاہیے۔
شہادت کی تمنا بھی اسی طرح ہے۔
کہ موقع آنے پر انسان سردھڑ کی بازی لگانے سے دریغ نہ کرے۔
مگر بے موقع یا بے مقصد جان دے دینا تو کوئی معنی نہیں رکھتا۔


حروری خارجیوں کاایک نام ہے۔
کیونکہ یہ لوگ صفین سے واپس آئے۔
تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے الگ ہوکر کوفہ سے باہر مضافات میں حرورا نام کے ایک مقام پرجمع ہوگئے۔
اور یہی ان کا پہلا مرکز تھا۔
اس کی طرف نسبت سے یہ لوگ حروری کہلائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2631   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2833  
2833. حضرت ابو نضرسالم سے روایت ہے، کہ حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی ؓنے تحریر لکھی جسے میں نے خود پڑھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب دشمن سے تمھاری مڈبھیڑ ہو جائے تو صبر سے کام لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2833]
حدیث حاشیہ:
یعنی مستقل مزاجی کے ساتھ جمے رہو اور حالات جیسے بھی ہوں بد دل ہرگز نہ ہو‘ بزدلی یا فرار مومن کی شان نہیں۔
اگر موت مقدر نہیں ہے تو یقیناً سلامتی کے ساتھ واپسی ہوگی اور موت مقدر ہے تو کوئی طاقت نہ بچا سکے گی۔
یہی ایمان اور یقین ہے جو مرد مومن کو غازی یا شہید کے معزز القاب سے ملقب کرتا ہے۔
ارشادِ باری ہے ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا سْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ (البقرة: 153)
ترجمہ:
اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو‘ بے شک اللہ پاک صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2833   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2833  
2833. حضرت ابو نضرسالم سے روایت ہے، کہ حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی ؓنے تحریر لکھی جسے میں نے خود پڑھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب دشمن سے تمھاری مڈبھیڑ ہو جائے تو صبر سے کام لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2833]
حدیث حاشیہ:

اس کامطلب یہ ہے کہ ایسے حالات میں مستقل مزاجی کے ساتھ جمے رہو اور حالات جیسے بھی ہوں بددل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ بزدلی اور فرارمومن کی شان نہیں اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّـهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ اے ایمان والو!جب کسی گروں سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو،اللہ کو بکثرت یاد کیاکرو تاکہ تم کامیاب رہو۔
(الأنفال: 45/8)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ دوران جنگ میں اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کرنا ثابت قدمی کا باعث ہے اور کامیابی کا راز ہے۔
حدیث میں صبر سے مراد یہی ہے کہ ذکر الٰہی سے اپنے دل کومطمئن رکھو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2833   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.