الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حبيب بن شهاب العنبري ، قال: سمعت ابي ، يقول: اتيت ابن عباس، انا وصاحب لي، فلقينا ابا هريرة عند باب ابن عباس، فقال: من انتما؟ فاخبرناه، فقال: انطلقا إلى ناس على تمر وماء، إنما يسيل كل واد بقدره. قال: قلنا كثر خيرك، استاذن لنا على ابن عباس، قال: فاستاذن لنا فسمعنا ابن عباس يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم تبوك، فقال:" ما في الناس مثل رجل اخذ بعنان فرسه، فيجاهد في سبيل الله، ويجتنب شرور الناس، ومثل رجل باد في غنمه، يقري ضيفه، ويؤدي حقه"، قال: قلت: اقالها؟ قال: قالها. قال: قلت: اقالها؟ قال: قالها. قال: قلت: اقالها؟ قال: قالها. فكبرت الله، وحمدت الله، وشكرت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ شِهَابٍ الْعَنْبَرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَنَا وَصَاحِبٌ لِي، فَلَقِينَا أَبَا هُرَيْرَةَ عِنْدَ بَابِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمَا؟ فَأَخْبَرْنَاهُ، فَقَالَ: انْطَلِقَا إِلَى نَاسٍ عَلَى تَمْرٍ وَمَاءٍ، إِنَّمَا يَسِيلُ كُلُّ وَادٍ بِقَدَرِهِ. قَالَ: قُلْنَا كَثُرَ خَيْرُكَ، اسْتَأْذِنْ لَنَا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَاسْتَأْذَنَ لَنَا فَسَمِعْنَا ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ تَبُوكَ، فَقَالَ:" مَا فِي النَّاسِ مِثْلُ رَجُلٍ أَخَذَ بِعِنَانِ فَرَسِهِ، فَيُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَيَجْتَنِبُ شُرُورَ النَّاسِ، وَمِثْلُ رَجُلٍ بَادٍ فِي غَنَمِهِ، يَقْرِي ضَيْفَهُ، وَيُؤَدِّي حَقَّهُ"، قَالَ: قُلْتُ: أَقَالَهَا؟ قَالَ: قَالَهَا. قَالَ: قُلْتُ: أَقَالَهَا؟ قَالَ: قَالَهَا. قَالَ: قُلْتُ: أَقَالَهَا؟ قَالَ: قَالَهَا. فَكَبَّرْتُ اللَّهَ، وَحَمِدْتُ اللَّهَ، وَشَكَرْتُ.
شہاب عنبری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک دوست کے ساتھ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہاں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے گھر کے دروازے پر ہی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی، انہوں نے پوچھا: تم دونوں کون ہو؟ ہم نے انہیں اپنے متعلق بتایا، انہوں نے فرمایا کہ لوگ کھجوریں اور پانی کھا پی رہے ہیں، تم بھی وہاں چلے جاؤ، ہر وادی کا بہاؤ اس کی وسعت کے بقدر ہوتا ہے، ہم نے عرض کیا کہ آپ کی خیر میں اور اضافہ ہو، جب آپ اندر جائیں تو ہمارے لئے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اجازت لیجئے گا، چنانچہ انہوں نے ہمارے لئے بھی اجازت حاصل کی۔ اس موقع پر ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: لوگوں میں اس شخص کی مثال ہی نہیں ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے ہو، اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہو اور برے لوگوں سے بچتا ہو، اسی طرح وہ آدمی جو دیہات میں اپنی بکریوں میں مگن رہتا ہو، مہمانوں کی مہمان نوازی کرتا ہو اور ان کا حق ادا کرتا ہو۔ میں نے تین مرتبہ ان سے پوچھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہے؟ اور انہوں نے تینوں مرتبہ یہی جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہے، اس پر میں نے اللہ اکبر کہا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.