الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عمار بن ابى عمار ، عن ابن عباس فيما يحسب حماد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ذكر خديجة، وكان ابوها يرغب ان يزوجه، فصنعت طعاما وشرابا، فدعت اباها وزمرا من قريش، فطعموا وشربوا حتى ثملوا، فقالت خديجة لابيها: إن محمد بن عبد الله يخطبني، فزوجني إياه. فزوجها إياه فخلعته والبسته حلة، وكذلك كانوا يفعلون بالآباء، فلما سري عنه سكره، نظر فإذا هو مخلق وعليه حلة، فقال: ما شاني، ما هذا؟ قالت: زوجتني محمد بن عبد الله. قال: انا ازوج يتيم ابي طالب! لا، لعمري. فقالت خديجة: اما تستحي! تريد ان تسفه نفسك عند قريش، تخبر الناس انك كنت سكران، فلم تزل به حتى رضي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِى عَمَّارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا يَحْسَبُ حَمَّادٌ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ذَكَرَ خَدِيجَةَ، وَكَانَ أَبُوهَا يَرْغَبُ أَنْ يُزَوِّجَهُ، فَصَنَعَتْ طَعَامًا وَشَرَابًا، فَدَعَتْ أَبَاهَا وَزُمَرًا مِنْ قُرَيْشٍ، فَطَعِمُوا وَشَرِبُوا حَتَّى ثَمِلُوا، فَقَالَتْ خَدِيجَةُ لِأَبِيهَا: إِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَخْطُبُنِي، فَزَوِّجْنِي إِيَّاهُ. فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ فَخَلَعَتْهُ وَأَلْبَسَتْهُ حُلَّةً، وَكَذَلِكَ كَانُوا يَفْعَلُونَ بِالْآبَاءِ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ سُكْرُهُ، نَظَرَ فَإِذَا هُوَ مُخَلَّقٌ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ، فَقَالَ: مَا شَأْنِي، مَا هَذَا؟ قَالَتْ: زَوَّجْتَنِي مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ: أَنَا أُزَوِّجُ يَتِيمَ أَبِي طَالِبٍ! لَا، لَعَمْرِي. فَقَالَتْ خَدِيجَةُ: أَمَا تَسْتَحِي! تُرِيدُ أَنْ تُسَفِّهَ نَفْسَكَ عِنْدَ قُرَيْشٍ، تُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّكَ كُنْتَ سَكْرَانَ، فَلَمْ تَزَلْ بِهِ حَتَّى رَضِيَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ فرمایا: دراصل سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے والد ان کی شادی کرنا چاہتے تھے، سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور اس وقت کے رواج کے مطابق شراب کا بھی انتظام کیا، انہوں نے اس دعوت میں اپنے والد اور قریش کے چند لوگوں کو بلا رکھا تھا، ان لوگوں نے کھایا پیا اور شراب کے نشے میں دھت ہوگئے۔ یہ دیکھ کر سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنے والد سے کہا کہ محمد بن عبداللہ میرے پاس نکاح کا پیغام بھیج رہے ہیں، اس لئے آپ ان سے میرا نکاح کرا دیجئے، انہوں نے نکاح کرا دیا، اس کے بعد سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنے والد کو خلوق نامی خوشبو لگائی اور انہیں ایک حلہ پہنا دیا جو اس وقت کے رواج کے مطابق تھا۔ جب سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے والد کا نشہ اترا تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے جسم پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی ہے اور ان کے جسم پر ایک حلہ ہے، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگے کہ یہ سب کیا ہے؟ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ آپ نے خود ہی تو محمد بن عبداللہ سے میرا نکاح کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں ابوطالب کے یتیم بھتیجے سے تمہارا نکاح کروں گا؟ مجھے اپنی زندگی کی قسم! ایسا نہیں ہو سکتا، سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: قریش کی نظروں میں اپنے آپ کو بیوقوف بناتے ہوئے اور لوگوں کو یہ بتاتے ہوئے کہ آپ نشے میں تھے، آپ کو شرم نہ آئے گی؟ اور وہ یہ بات مسلسل انہیں سمجھاتی رہیں یہاں تک کہ وہ راضی ہو گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فقد شك حماد بن سلمة فى وصله ، ثم إن حماد بن سلمة قد دلسه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.