الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
زکوٰۃ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يحيى بن يحيى، نا ابن لهيعة، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقوم الساعة حتى يكثر المال فيفيض حتى يهتم رب المال ان يقبل منه صدقته ويعرضها، فيقول الذي عرض عليه: لا ارب لي فيها".أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يَهْتَمَّ رَبُّ الْمَالِ أَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ صَدَقَتُهُ وَيَعْرِضُهَا، فَيَقُولُ الَّذِي عُرِضَ عَلَيْهِ: لَا أَرَبَ لِي فِيهَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ مال اس قدر زیادہ ہو جائے گا اور مال کی اس قدر ریل پیل ہو گی کہ مال دار شخص کو یہ فکر دامن گیر ہو گی کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا، وہ اسے پیش کرے گا تو وہ شخص جسے وہ پیش کرے گا وہ کہے گا: (جناب) مجھے اس کی کوئی حاجت نہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب الصدقة، قبل الرد، رقم: 1412. مسلم، كتاب الايمان، باب بيان الزمن الذٰ لا يقبل فيه الايمان، رقم: 187. صحيح ابن حبان، رقم: 6680. مسند ابي يعلي، رقم: 6322.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 286  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہوگی حتیٰ کہ مال اس قدر زیادہ ہو جائے گا اور مال کی اس قدر ریل پیل ہوگی کہ مال دار شخص کو یہ فکر دامن گیر ہوگی کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا، وہ اسے پیش کرے گا تو وہ شخص جسے وہ پیش کرے گا وہ کہے گا: (جناب) مجھے اس کی کوئی حاجت نہیں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:286]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا علامات قیامت میں سے مال کی کثرت بھی ہے کہ لوگ صدقہ وخیرات لینے کے لیے تیار نہ ہوں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئیاں حرف بحرف ثابت ہو رہی ہیں اور کچھ ہو چکی ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں (بالخصوص سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں جب فارس اور روم فتح ہوا تو مال کے انبار لگ گئے) ایسے ہی عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دور خلافت میں بھی لوگ صدقہ دینے کے لیے لوگوں کو تلاش کرتے لیکن کوئی آدمی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ اسی طرح سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں ہوگا۔ (فتح الباري: 13؍ 88)
صحیح مسلم میں ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام: ((یَدْعُوْنَ اِلَی الْمَالِ فَلَا یَقْبَلُهٗ اَحَدٌ۔)).... لوگوں کو مال دینے کے لیے بلائیں گے لیکن کوئی بھی لینے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان نزول عیسیٰ بن مریم)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 286   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.