(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم حين فرغ من بدر: عليك العير، ليس دونها شيء. قال: فناداه العباس وهو اسير في وثاقه: لا يصلح، قال: فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لم؟"، قال: لان الله قد وعدك إحدى الطائفتين، وقد اعطاك ما وعدك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ مِنْ بَدْرٍ: عَلَيْكَ الْعِيرَ، لَيْسَ دُونَهَا شَيْءٌ. قَالَ: فَنَادَاهُ الْعَبَّاسُ وَهُوَ أَسِيرٌ فِي وَثَاقِهِ: لَا يَصْلُحُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِمَ؟"، قَالَ: لِأَنَّ اللَّهَ قَدْ وَعَدَكَ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، وَقَدْ أَعْطَاكَ مَا وَعَدَكَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر سے فارغ ہوئے تو کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اب قریش کے قافلہ کے پیچھے چلئے، اس تک پہنچنے کے لئے اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے، یہ سن کر عباس نے - جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے - پکار کر کہا کہ یہ آپ کے لئے مناسب نہیں ہے، پوچھا: ”کیوں؟“ تو انہوں نے کہا کہ اللہ نے آپ سے دو میں سے کسی ایک گروہ کا وعدہ کیا تھا اور وہ اس نے آپ کو دے دیا۔