الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
ایمان کا بیان
5. بغیر حساب و کتاب جنت میں جانے والے ستر ہزار لوگ
حدیث نمبر: 29
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر ، نا شعبة ، نا محمد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله سواء.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، نا شُعْبَةُ ، نا مُحَمَّدٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
ایک دوسری سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سابق کے مانند مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «ايضاً»

   صحيح البخاري5752عبد الله بن عباسعرضت علي الأمم جعل يمر النبي معه الرجل النبي معه الرجلان النبي معه الرهط النبي ليس معه أحد رأيت سوادا كثيرا سد الأفق فرجوت أن تكون أمتي فقيل هذا موسى وقومه انظر فرأيت سوادا كثيرا سد الأفق فقيل لي انظر هكذا وهكذا فرأيت سوادا كثيرا سد الأفق هؤلاء أمتك مع هؤ
   صحيح البخاري3410عبد الله بن عباسعرضت علي الأمم رأيت سوادا كثيرا سد الأفق فقيل هذا موسى في قومه
   صحيح البخاري6472عبد الله بن عباسيدخل الجنة من أمتي سبعون ألفا بغير حساب هم الذين لا يسترقون ولا يتطيرون وعلى ربهم يتوكلون
   صحيح البخاري6541عبد الله بن عباسعرضت علي الأمم أخذ النبي يمر معه الأمة النبي يمر معه النفر النبي يمر معه العشرة النبي يمر معه الخمسة النبي يمر وحده إذا سواد كثير قلت يا جبريل هؤلاء أمتي قال لا انظر إلى الأفق فنظرت فإذا سواد كثير هؤلاء أمتك هؤلاء سبعون ألفا قدامهم لا حساب عليهم ولا عذاب
   جامع الترمذي2446عبد الله بن عباسلما أسري بالنبي جعل يمر بالنبي والنبيين ومعهم القوم النبي والنبيين ومعهم الرهط النبي والنبيين وليس معهم أحد حتى مر بسواد عظيم فقلت من هذا قيل موسى وقومه ارفع رأسك فانظر قال فإذا سواد عظيم قد سد الأفق من ذا الجانب ومن ذا الجانب هؤلاء أمتك من أمتك سبعون ألف
   مسند اسحاق بن راهويه28عبد الله بن عباسيدخل من امتي الجنة سبعون الفا بغير حساب
   مسند اسحاق بن راهويه29عبد الله بن عباس قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله سواء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5752  
´ دم جھاڑ نہ کرانے کی فضیلت `
«. . . فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هُمُ الَّذِينَ لَا يَتَطَيَّرُونَ، وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَكْتَوُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بدفالی نہیں کرتے، نہ منتر سے جھاڑ پھونک کراتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/بَابُ مَنْ لَمْ يَرْقِ: 5752]

تخريج الحديث:
[131۔ البخاري فى: 76 كتاب الطب: 42 باب من لم يرق 3410، مسلم 220، ابن ماجه 6430]
لغوی توضیح:
«لَا يَتَطَيَّرُوْنَ» وہ بدشگونی نہیں پکڑتے۔
«لَا يَسْتَرْقُوْنَ» وہ دم طلب نہیں کرتے، حالانکہ دم کرنا اور کرانا جائز ہے جب تک کہ شرکیہ امور پر مشتمل نہ ہو۔ [مسلم: كتاب السلام: باب لا بأس بالرقي ما لم يكن فيه شرك 2200]
لیکن وہ لوگ اللہ تعالیٰ پر کمال توکل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس جائز چیز کو بھی ترک کر دیتے ہیں۔
«وَلَا يَكْتَوُوْنَ» وہ داغ نہیں لگواتے۔ یہ علاج کا ایک طریقہ تھا کہ جسم میں درد کے مقام پر گرم لوہے کی سلاخ سے داغ لگایا جاتا تھا۔ یہ کام اب جائز نہیں کیونکہ اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا ہے۔ [بخاري: كتاب الطب 5680، ابن ماجه 3491، مسند أحمد 245/2]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 131   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2446  
´قیامت کے دن شفاعت پر ایک اور حدیث۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم معراج کے لیے تشریف لے گئے تو وہاں آپ کا ایک نبی اور کئی نبیوں کے پاس سے گزر ہوا، ان میں سے کسی نبی کے ساتھ ان کی پوری امت تھی، کسی کے ساتھ ایک جماعت تھی، کسی کے ساتھ کوئی نہ تھا، یہاں تک کہ آپ کا گزر ایک بڑے گروہ سے ہوا، تو آپ نے پوچھا یہ کون ہیں؟ کہا گیا: یہ موسیٰ اور ان کی قوم ہے، آپ اپنے سر کو بلند کیجئے اور دیکھئیے: تو یکایک میں نے ایک بہت بڑا گروہ دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو اس جانب سے اس جانب تک گھیر رکھا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس کے سوا آپ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2446]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے ان لوگوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے جو اللہ پر اعتماد،
بھروسہ اور توکل کرتے ہیں،
جھاڑ پھونک اور بدشگونی وغیرہ سے بھی بچتے ہیں باوجود یکہ مسنون دعاؤں کے ساتھ دم کرنا اور علاج معالجہ کرنا جائز ہے یہ اللہ رب العالمین پراعتمادوتوکل کی اعلی مثال ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2446   
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 28  
´بغیر حساب و کتاب جنت میں جانے والے ستر ہزار لوگ`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ستر ہزار بغیر حساب جنت میں جائیں گے۔ عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں سے بنا دے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسے ان میں سے بنا دے۔ پھر دوسرے شخص نے عرض کیا: اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں سے بنا دے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ اس میں تم پر بازی لے گیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 28]
فوائد:
ایک حدیث میں ہے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ میری امت سے ستر ہزار افراد کو وہ بلا حساب اور عذاب، جنت میں داخل فرمائے گا۔ اور ہر ہزار کے ساتھ (مزید) ستر ہزار آدمی جنت میں داخل فرمائے گا اور تین لپ بھرے ہوئے میرے رب کے اور بھی جنت میں داخل ہوں گے۔ [سنن ترمذي۔ ابواب صفة القيامه۔ باب ماجاء في الشفاعة]
مذکورہ حدیث سے اُمت محمدیہ کی فضیلت واضح ہے کہ انچاس لاکھ ستر ہزار افراد بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔ بعض روایات میں ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم مذکورہ بالا روایت سنا کر گھر تشریف لے گئے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپس میں ان ستر ہزار کے بارے میں قیاس آرائیاں کرنے لگے، بعض نے کہا: یہ وہ ہوں گے جو اسلام پر پیدا ہوئے اور انہوں نے شرک نہیں کیا۔ بعض نے کہا: جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہوا ہے یہ وہ لوگ ہیں۔ جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنی مختلف آراء کا اظہار کیا۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ ہیں:
«لَا يكتُوونَ وَلَا يَستَرِقونَ وَلايَتطَيَّرُونَ وَ علٰي رَبِّهِم يَتَوَكَلُونَ .» [صحيح بخاري: رقم: 6541]
جو داغ نہیں لگواتے، دم جھاڑ نہیں کرواتے، شگون نہیں لیتے، اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ مذکورہ حدیث مبارکہ میں بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہونے والوں کی نمایاں صفات بیان کی گئی ہیں کہ وہ شرک کی کسی بھی قسم میں مبتلا نہیں ہوتے اور ان کا دم، داغ پر بھروسہ نہیں ہوتا بلکہ اللہ پر توکل کرتے ہیں کہ اس دوائی دم میں تب شفا ہو گی جب اللہ ذوالجلال نے دی یعنی اللہ پر پختہ یقین ہونا چاہئے۔ مذکورہ حدیث سے سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بھی اثبات ہے کہ وہ قطعی طور پر بغیر حساب و کتاب جنت میں جائیں گے۔ جو دوسرے صحابی کھڑے ہوئے۔ وہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ تھے تو فرمایا: عکاشہ اس میں تم پر بازی لے گیا مطلب یہ کہ وہ قبولیت کی گھڑی تھی جو اب نکل چکی ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 28   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.