الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
15. باب جَوَازِ اشْتِرَاطِ الْمُحْرِمِ التَّحَلُّلَ بِعُذْرِ الْمَرَضِ وَنَحْوِهِ:
15. باب: محرم کا شرط لگانا کہ بیماری یا کسی اور عذر کی بناء پر میں احرام کھول دوں گا۔
حدیث نمبر: 2902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء الهمداني ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ضباعة بنت الزبير، فقال لها: " اردت الحج؟ "، قالت: والله ما اجدني إلا وجعة، فقال لها: " حجي واشترطي، وقولي: اللهم محلي حيث حبستني "، وكانت تحت المقداد.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ لَهَا: " أَرَدْتِ الْحَجَّ؟ "، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً، فَقَالَ لَهَا: " حُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي: اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي "، وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ.
ابو اسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے انھوں نے حضر عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے فرمایا: " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہا (بن عبد المطلب) کے ہاں تشریف لے گئے اور دریافت کیا: " تم حج کا ارادہ رکھتی ہو۔؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم میں خود کو بیماری کی حا لت میں پا تی ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: " حج (کی نیت) کرو اور شر ط کرلو اور یوں کہو: اللہم مَحِلِّی حیث حبستنی""اے اللہ!میں وہاں احرا م کھول دوں گی جہاں تو مجھے روک دے گا۔وہ حضرت مقداد رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں تشریف لے گئے اور اس سے پوچھا: کیا تو نے حج کا ارادہ کیا ہے؟ اس نے جواب دیا، اللہ کی قسم! میں تو اپنے آپ کو بیمار پاتی ہوں، (میں بیمار ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: حج کا ارادہ کر لے اور شرط لگا لے اور یوں کہہ لے، اے اللہ! میں اس جگہ حلال ہو جاؤں گی، جہاں تو مجھے روک لے گا۔ وہ حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1207

   صحيح البخاري5089عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي وقولي اللهم محلي حيث حبستني
   صحيح مسلم2902عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي وقولي اللهم محلي حيث حبستني
   صحيح مسلم2903عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي أن محلي حيث حبستني
   سنن النسائى الصغرى2769عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي إن محلي حيث تحبسني
   بلوغ المرام646عائشة بنت عبد اللهحجي واشترطي ان محلي حيث حبستني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 646  
´حج سے محروم رہ جانے اور روکے جانے کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں حج کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں مگر میں بیمار ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ حج کر مگر یہ شرط کر لے کہ میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہو گی جہاں اے اللہ! تو نے مجھے روکا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 646]
646لغوی تشریح:
«‏‏‏‏شاكيه» بیمار۔
«محلي» ‏‏‏‏ میم پر فتحہ اور حا کے نیچے کسرہ ہے، یعنی حج سے خروج کا مکان اور احرام کھول کر میرے حلال ہو جانے کی جگہ۔ مقصود اس سے وقت اور مقام دونوں کا بیان ہے۔ اور یہ ظرف زمان اور ظرف مکان دونوں کے معنی دے رہا ہے۔
«‏‏‏‏حبستني» صیغئہ مخاطب، یعنی اے اللہ! جہاں تو مجھے روک لے گا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ احرام میں شرط لگانا صحیح ہے۔ شرط لگانے والے کو جب کوئی مانع پیش ہو جائے تو محصر کی طرح اس پر قربانی وغیرہ کرنا لازم نہیں۔

وضاحت:
حضرت ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما، ان کی کنیت ام حکیم ہے۔ ضباعہ کے 'ضاد پر ضمہ ہے۔ نسب نامہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف ہے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچازاد بہن ہیں۔ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں اور ان کے دو بچے عبداللہ اور کریمہ تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں فوت ہوئیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 646   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2902  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حج اور عمرہ کے لیے احرام باندھنے والا یہ شرط لگا سکتا ہے کہ اگر میں راستہ میں بیمار پڑ گیا تو میں جہاں بیمار پڑ گیا وہیں احرام کھول دوں گا۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور محدثین کا یہی نظریہ ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
اور اما مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ شرط لگانا درست نہیں ہے۔
کیونکہ یہ اجازت صرف حضرت ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لیے مختص تھی لیکن اس کی تخصیص کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔
علامہ سعیدی کا اس حدیث کے بخاری میں ہونے کا انکار درست نہیں ہے۔
یہ حدیث کتاب النکاح باب الاکفاء فی الدین میں موجود ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2902   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.