الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
4. باب في بِنْتٍ وَأُخْتٍ:
4. بیٹی کے ساتھ حقیقی بہن کو کتنا حصہ ملے گا؟
حدیث نمبر: 2915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا بشر بن عمر، قال: سالت ابن ابي الزناد، عن رجل ترك بنتا واختا؟ فقال:"لابنته النصف، ولاخته ما بقي"قال: وقال: اخبرني ابي، عن خارجة بن زيد: ان زيد بن ثابت كان "يجعل الاخوات مع البنات عصبة، لا يجعل لهن إلا ما بقي".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ رَجُلٍ تَرَكَ بِنْتًا وَأُخْتًا؟ فَقَالَ:"لِابْنَتِهِ النِّصْف، وَلأُخْتِهِ مَا بَقِيَ"قَالَ: وَقَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ كَانَ "يَجْعَلُ الْأَخَوَاتِ مَعَ الْبَنَاتِ عَصَبَةً، لَا يَجْعَلُ لَهُنَّ إِلَّا مَا بَقِيَ".
بشر بن عمر نے کہا: میں نے ابن ابی الزناد سے پوچھا: ایک آدمی نے ایک لڑکی اور ایک بہن چھوڑی، تقسیم کیسے ہوگی؟ انہوں نے کہا: اس کی بیٹی کو نصف اور جو بچے گا وہ بہن کو ملے گا، اور کہا کہ میرے والد خارجہ بن زید نے خبر دی کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بہنوں کو بیٹیوں کے ساتھ عصبہ قرار دیتے تھے، اور ان کو وراثت میں سے وہی دیتے جو وارثین سے باقی بچتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وقد علقه البخاري في الفرائض، [مكتبه الشامله نمبر: 2923]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ امام بخاری نے تعلیقاً اس کو روایت کیا ہے۔ [كتاب الفرائض، باب ميراث الولد من ابيه وامه...... الخ وقال: قال زيد بن ثابت]، حافظ ابن حجر نے [فتح الباري 11/12] میں کہا: سعید بن منصور نے اسے موصولاً روایت کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وقد علقه البخاري في الفرائض


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.