الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب : فقال سالم : فسمعت عبد الله بن عمر ، يقول: قال عمر : ارسلوا إلي طبيبا ينظر إلى جرحي هذا، قال: فارسلوا إلى طبيب من العرب، فسقى عمر نبيذا، فشبه النبيذ بالدم حين خرج من الطعنة التي تحت السرة، قال: فدعوت طبيبا آخر من الانصار من بني معاوية، فسقاه لبنا، فخرج اللبن من الطعنة صلدا ابيض، فقال له الطبيب: يا امير المؤمنين، اعهد، فقال عمر: صدقني اخو بني معاوية، ولو قلت غير ذلك كذبتك، قال: فبكى عليه القوم حين سمعوا ذلك، فقال: لا تبكوا علينا، من كان باكيا فليخرج، الم تسمعوا ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" يعذب الميت ببكاء اهله عليه"، فمن اجل ذلك كان عبد الله لا يقر ان يبكى عنده على هالك من ولده ولا غيرهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنِ شِهَابٍ : فَقَالَ سَالِمٌ : فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ عُمَرُ : أَرْسِلُوا إِلَيَّ طَبِيبًا يَنْظُرُ إِلَى جُرْحِي هَذَا، قَالَ: فَأَرْسَلُوا إِلَى طَبِيبٍ مِنَ الْعَرَبِ، فَسَقَى عُمَرَ نَبِيذًا، فَشُبِّهَ النَّبِيذُ بِالدَّمِ حِينَ خَرَجَ مِنَ الطَّعْنَةِ الَّتِي تَحْتَ السُّرَّةِ، قَالَ: فَدَعَوْتُ طَبِيبًا آخَرَ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي مُعَاوِيَةَ، فَسَقَاهُ لَبَنًا، فَخَرَجَ اللَّبَنُ مِنَ الطَّعْنَةِ صَلْدًا أَبْيَضَ، فَقَالَ لَهُ الطَّبِيبُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، اعْهَدْ، فَقَالَ عُمَرُ: صَدَقَنِي أَخُو بَنِي مُعَاوِيَةَ، وَلَوْ قُلْتَ غَيْرَ ذَلِكَ كَذَّبْتُكَ، قَالَ: فَبَكَى عَلَيْهِ الْقَوْمُ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: لَا تَبْكُوا عَلَيْنَا، مَنْ كَانَ بَاكِيًا فَلْيَخْرُجْ، أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ"، فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يُقِرُّ أَنْ يُبْكَى عِنْدَهُ عَلَى هَالِكٍ مِنْ وَلَدِهِ وَلَا غَيْرِهِمْ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قاتلانہ حملہ میں زخمی ہونے کے بعد فرمایا، میرے پاس طبیب کو بلا کر لاؤ جو میرے زخموں کی دیکھ بھال کرے، چنانچہ عرب کا ایک نامی گرامی طبیب بلایا گیا، اس نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نبیذ پلائی، لیکن وہ ناف کے نیچے لگے ہوئے زخم سے نکل آئی اور اس کا رنگ خون کی طرح سرخ ہو چکا تھا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اس کے بعد انصار کے بنو معاویہ میں سے ایک طبیب کو بلایا، اس نے آ کر انہیں دودھ پلایا، وہ بھی ان کے زخم سے چکنا سفید نکل آیا، طبیب نے یہ دیکھ کر کہا کہ امیر المؤمنین! اب وصیت کر دیجئے، (یعنی اب بچنا مشکل ہے)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا، اگر تم کوئی دوسری بات کہتے تو میں تمہاری بات نہ مانتا۔ یہ سن کر لوگ رونے لگے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھ پر مت روؤ، جو رونا چاہتا ہے وہ باہر چلا جائے کیا تم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے سے عذاب ہوتا ہے، اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے بیٹوں یا کسی اور کے انتقال پر رونے والوں کو اپنے پاس نہیں بٹھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1292، م: 927


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.