الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: كانت للشياطين مقاعد في السماء، فكانوا يستمعون الوحي، وكانت النجوم لا تجري، وكانت الشياطين لا ترمى،، قال: فإذا سمعوا الوحي، نزلوا إلى الارض، فزادوا في الكلمة تسعا،" فلما بعث النبي صلى الله عليه وسلم، جعل الشيطان إذا قعد مقعده، جاءه شهاب فلم يخطه حتى يحرقه، قال: فشكوا ذلك إلى إبليس، فقال: ما هذا إلا من حدث حدث. قال: فبث جنوده، قال: فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يصلي بين جبلي نخلة، قال: فرجعوا إلى إبليس، فاخبروه، قال: فقال: هو الذي حدث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَتْ لِلشَّيَاطِينِ مَقَاعِدُ فِي السَّمَاءِ، فَكَانُوا يَسْتَمِعُونَ الْوَحْيَ، وَكَانَتْ النُّجُومُ لَا تَجْرِي، وَكَانَتْ الشَّيَاطِينُ لَا تُرْمَى،، قَالَ: فَإِذَا سَمِعُوا الْوَحْيَ، نَزَلُوا إِلَى الْأَرْضِ، فَزَادُوا فِي الْكَلِمَةِ تِسْعًا،" فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَعَلَ الشَّيْطَانُ إِذَا قَعَدَ مَقْعَدَهُ، جَاءَهُ شِهَابٌ فَلَمْ يُخْطِهِ حَتَّى يُحْرِقَهُ، قَالَ: فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى إِبْلِيسَ، فَقَالَ: مَا هَذَا إِلَّا مِنْ حَدَثٍ حَدَثَ. قَالَ: فَبَثَّ جُنُودَهُ، قَالَ: فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي بَيْنَ جَبَلَيْ نَخْلَةَ، قَالَ: فَرَجَعُوا إِلَى إِبْلِيسَ، فَأَخْبَرُوهُ، قَالَ: فَقَالَ: هُوَ الَّذِي حَدَثَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ گزشتہ زمانے میں جنات آسمانی خبریں سن لیا کرتے تھے، وہ ایک بات سن کر اس میں دس اپنی طرف سے لگاتے اور کاہنوں کو پہنچا دیتے، (وہ ایک بات جو انہوں نے سنی ہوتی وہ ثابت ہو جاتی اور جو وہ اپنی طرف سے لگاتے تھے وہ غلط ثابت ہو جاتیں) اور اس سے پہلے ان پر ستارے بھی نہیں پھینکے جاتے تھے، لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تو جنات میں جو بھی اپنے ٹھکانہ پر پہنچتا، اس پر شہاب ثاقب کی برسات شروع ہو جاتی اور وہ جل جاتا، انہوں نے ابلیس سے اس چیز کی شکایت کی، اس نے کہا: اس کی وجہ سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ کوئی نئی بات ہو گئی ہے، چنانچہ اس نے اپنے لشکروں کو پھیلا دیا، ان میں سے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے بھی گزرے جو جبل نخلہ کے درمیان نماز پڑھا رہے تھے، انہوں نے ابلیس کے پاس آ کر اسے یہ خبر سنائی، اس نے کہا کہ یہ ہے اصل وجہ، جو زمین میں پیدا ہوئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.