(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين فرغ من بدر: عليك العير ليس دونها شيء. قال: فناداه العباس: إنه لا يصلح لك، إن الله وعدك إحدى الطائفتين، وقد اعطاك ما وعدك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ مِنْ بَدْرٍ: عَلَيْكَ الْعِيرَ لَيْسَ دُونَهَا شَيْءٌ. قَالَ: فَنَادَاهُ الْعَبَّاسُ: إِنَّهُ لَا يَصْلُحُ لَكَ، إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكَ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، وَقَدْ أَعْطَاكَ مَا وَعَدَكَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر سے فارغ ہوئے تو کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اب قریش کے قافلہ کے پیچھے چلئے، اس تک پہنچنے کے لئے اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے، یہ سن کر عباس نے - جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے - پکار کر کہا کہ یہ آپ کے لئے مناسب نہیں ہے، پوچھا: ”کیوں؟“ تو انہوں نے کہا کہ اللہ نے آپ سے دو میں سے کسی ایک گروہ کا وعدہ کیا تھا اور وہ اس نے آپ کو دے دیا۔
حكم دارالسلام: رواية سماك عن عكرمة فيها اضطراب. صححه الحاكم، وجود إسناده أبن كثير، وقال الترمذي: حديث حسن صحيح