الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 3007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسباط ، حدثنا ابو إسحاق يعني الشيباني ، عن يزيد بن الاصم ، قال: اتيت ابن عباس، فقلت: تزوج فلان، فقرب إلينا طعاما، فاكلنا، ثم قرب إلينا ثلاثة عشر ضبا، فبين آكل وتارك، فقال بعض من عند ابن عباس: لا آكله، ولا احرمه، ولا آمر به، ولا انهى عنه. فقال ابن عباس : بئس ما تقولون، ما بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا محلا ومحرما، قرب لرسول الله صلى الله عليه وسلم فمد يده، لياكل منه، فقالت ميمونة يا رسول الله، إنه لحم ضب. فكف يده، وقال:" هذا لحم لم آكله قط، فكلوا" فاكل الفضل بن عباس وخالد بن الوليد وامراة كانت معهم، وقالت ميمونة: لا آكل مما لم ياكل منه رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الشَّيْبَانِيَّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: تَزَوَّجَ فُلَانٌ، فَقَرَّبَ إِلَيْنَا طَعَامًا، فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَرَّبَ إِلَيْنَا ثَلَاثَةَ عَشَرَ ضَبًّا، فَبَيْنَ آكِلٍ وَتَارِكٍ، فَقَالَ بَعْضُ مَنْ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ، وَلَا آمُرُ بِهِ، وَلَا أَنْهَى عَنْهُ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : بِئْسَ مَا تَقُولُونَ، مَا بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُحِلًّا وَمُحَرِّمًا، قُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَدَّ يَدَهُ، لِيَأْكُلَ مِنْهُ، فَقَالَتْ مَيْمُونَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ. فَكَفَّ يَدَهُ، وَقَالَ:" هَذَا لَحْمٌ لَمْ آكُلْهُ قَطُّ، فَكُلُوا" فَأَكَلَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَامْرَأَةٌ كَانَتْ مَعَهُمْ، وَقَالَتْ مَيْمُونَةُ: لَا آكُلُ مِمَّا لَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یزید بن اصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ فلاں آدمی کی شادی ہوئی، اس نے ہماری دعوت کی، اس نے دستر خوان پر تیرہ عدد گوہ لاکر پیش کیں، شام کا وقت تھا، کسی نے اسے کھایا اور کسی نے اجتناب کیا، ان کے ساتھی بڑھ چڑھ کر بولنے لگے حتی کہ بعض لوگوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام کرتا ہوں، نہ ہی اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ ممانعت کرتا ہوں، اس پر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ تم نے غلط کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بھیجا ہی اس لئے گیا تھا کہ حلال و حرام کی تعیین کر دیں۔ پھر فرمایا: دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دستر خوان پیش کیا گیا جس پر روٹی اور گوہ کا گوشت رکھا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے تناول فرمانے کا ارادہ کیا تو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ گوہ کا گوشت ہے، یہ سنتے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا اور فرمایا: یہ ایسا گوشت ہے جو میں نہیں کھاتا، البتہ تم کھا لو، چنانچہ سیدنا فضل، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہما اور ان کے ساتھ موجود خاتون نے اسے کھا لیا اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ جو کھانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے میں بھی نہیں کھاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.