(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا عمر يعني ابن فروخ ، حدثنا حبيب يعني ابن الزبير ، عن عكرمة ، قال:" رايت رجلا دخل المسجد فقام، فصلى، فكان إذا رفع راسه، كبر، وإذا وضع راسه، كبر، وإذا ما نهض من الركعتين، كبر، فانكرت ذلك، فاتيت ابن عباس ، فاخبرته بذلك، فقال: لا ام لك، اوليس تلك صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَامَ، فَصَلَّى، فَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، كَبَّرَ، وَإِذَا وَضَعَ رَأْسَهُ، كَبَّرَ، وَإِذَا مَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ، كَبَّرَ، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ: لَا أُمَّ لَكَ، أَوَلَيْسَ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟".
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ مسجد میں داخل ہوا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا، وہ سر اٹھاتے ہوئے، جھکاتے ہوئے اور دو رکعتوں سے اٹھتے ہوئے تکبیر کہتا تھا، میں نے اسے عجیب سمجھ کر یہ واقعہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تیری ماں نہ رہے، کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح نہیں ہوتی تھی۔