الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
32. باب تَقْلِيدِ الْهَدْيِ وَإِشْعَارِهِ عِنْدَ الإِحْرَامِ:
32. باب: احرام کے وقت قربانی کے اونٹ میں اشعار کرنے اور اسے قلاوہ ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3016
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار جميعا، عن ابن ابي عدي ، قال ابن المثنى حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة ، عن قتادة ، عن ابي حسان ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر بذي الحليفة، ثم دعا بناقته فاشعرها في صفحة سنامها الايمن، وسلت الدم وقلدها نعلين، ثم ركب راحلته فلما استوت به على البيداء، اهل بالحج "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، ثُمَّ دَعَا بِنَاقَتِهِ فَأَشْعَرَهَا فِي صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ، وَسَلَتَ الدَّمَ وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ، أَهَلَّ بِالْحَجِّ "،
شعبہ نے قتادہ سے انھوں نے ابو حسان سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی فرمایا: آپ نے ذوالحلیفہ میں ظہر کی نماز ادا فرمائی۔پھر اپنی اونٹنی منگوائی اور اس کی کو ہا ن کی دا ئیں جا نب (ہلکے سے) زخم کا نشان لگا یا اور خون پونچھ دیا اور دو جوتے اس کے گلے میں لتکا ئے۔پھر اپنی سواری پر سوار ہو ئے۔ (اور چل دیے) جب وہ آپ کو لے کر بیداء کے اوپر پہنچی تو آپ نے حج کا تلبیہ پکا را۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ میں پڑھی، پھر اپنی اونٹنی کو منگوایا اور اس کی کوہان کے دائیں طرف زخم لگایا اور خون کو صاف کر دیا، اور اس کے گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈال دیا، پھر اپنی اونٹنی (سواری) پر سوار ہوئے، جب آپ صلی الله عليہ وسلم کی سواری بیداء پر سیدھی کھڑی ہوئی، تو آپ صلی الله عليہ وسلم نے حج کا تلبیہ کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1243

   صحيح البخاري1545عبد الله بن عباسانطلق النبي من المدينة بعد ما ترجل وادهن ولبس إزاره ورداءه هو وأصحابه لم ينه عن شيء من الأردية والأزر تلبس إلا المزعفرة التي تردع على الجلد أصبح بذي الحليفة ركب راحلته حتى استوى على البيداء أهل هو وأصحابه وقلد بدنته وذلك لخمس بقين من
   صحيح مسلم3016عبد الله بن عباسصلى رسول الله الظهر بذي الحليفة دعا بناقته فأشعرها في صفحة سنامها الأيمن وسلت الدم وقلدها نعلين ركب راحلته لما استوت به على البيداء أهل بالحج
   جامع الترمذي906عبد الله بن عباسقلد نعلين وأشعر الهدي في الشق الأيمن بذي الحليفة وأماط عنه الدم
   سنن أبي داود1770عبد الله بن عباسصلى في مسجده بذي الحليفة ركعتيه أوجب في مجلسه فأهل بالحج حين فرغ من ركعتيه فسمع ذلك منه أقوام فحفظته عنه ركب فلما استقلت به ناقته أهل وأدرك ذلك منه أقوام وذلك أن الناس إنما كانوا يأتون أرسالا فسمعوه حين استقلت به ناقته يهل فقالوا إنما أهل رسول الله حين اس
   سنن أبي داود1752عبد الله بن عباسصلى الظهر بذي الحليفة ثم دعا ببدنة فأشعرها من صفحة سنامها الأيمن ثم سلت عنها الدم وقلدها بنعلين أتي براحلته فلما قعد عليها واستوت به على البيداء أهل بالحج
   سنن ابن ماجه3097عبد الله بن عباسأشعر الهدي في السنام الأيمن وأماط عنه الدم
   سنن النسائى الصغرى2775عبد الله بن عباسأشعر بدنه من الجانب الأيمن وسلت الدم عنها وأشعرها
   سنن النسائى الصغرى2776عبد الله بن عباسأشعر في سنامها من الشق الأيمن ثم سلت عنها وقلدها نعلين لما استوت به على البيداء أهل
   سنن النسائى الصغرى2784عبد الله بن عباسأشعر الهدي في جانب السنام الأيمن ثم أماط عنه الدم وقلده نعلين ركب ناقته فلما استوت به البيداء لبى أحرم عند الظهر وأهل بالحج
   سنن النسائى الصغرى2793عبد الله بن عباسأشعر الهدي من جانب السنام الأيمن ثم أماط عنه الدم ثم قلده نعلين ركب ناقته فلما استوت به البيداء أحرم بالحج أحرم عند الظهر وأهل بالحج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3097  
´اونٹوں کے اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کے اونٹ کے داہنے کوہان میں اشعار کیا، اور اس سے خون صاف کیا، علی بن محمد نے اپنی روایت میں کہا کہ اشعار ذو الحلیفہ میں کیا، اور دو جوتیاں اس کے گلے میں لٹکائیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3097]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:
اشعار کا مطلب یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان پر ایک طرف اتنا زخم کیا جائےکہ خون بہہ پڑے۔
یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ یہ ہدی کا جانور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3097   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 906  
´اونٹوں کے اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذو الحلیفہ میں (ہدی کے جانور کو) دو جوتیوں کے ہار پہنائے اور ان کی کوہان کے دائیں طرف اشعار ۱؎ کیا اور اس سے خون صاف کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 906]
اردو حاشہ:
1؎:
ہدی کے اونٹ کی کوہان پر داہنے جانب چیر کر خون نکالنے اور اس کے آس پاس مل دینے کا نام اشعار ہے،
یہ ہدی کے جانوروں کی علامت اور پہچان ہے۔
2 ؎:
وکیع کے اس قول سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے جو آئمہ کے اقوال کو حدیث رسول کے مخالف پا کر بھی انہیں اقوال سے حجت پکڑتے ہیں اور حدیث رسول کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔
اس حدیث میں اندھی تقلید کا زبردست رد ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 906   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1752  
´اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں ظہر پڑھی پھر آپ نے ہدی کا اونٹ منگایا اور اس کے کوہان کے داہنی جانب اشعار ۱؎ کیا، پھر اس سے خون صاف کیا اور اس کی گردن میں دو جوتیاں پہنا دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری لائی گئی جب آپ اس پر بیٹھ گئے اور وہ مقام بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1752]
1752. اردو حاشیہ:
➊ حرم کی طرف بھیجے جانے والے اونٹوں کے کوہانوں کی دائیں طرف معمولی سا چیر لگا کر اس کا خون اس پر چیڑ دنیا «اشعار» ‏‏‏‏ کہلاتا ہے۔اور یہ علامت ہوتی ہے کہ یہ جانور اللہ کے لیے ھدی ہے اور حرم کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔یہ عمل سنت رسول ﷺ سے ثابت ہےمگر بکریوں کو «اشعار» ‏‏‏‏ نہیں کیا جاتا۔کچھ علماء گایوں میں بھی اشعار کے قائل ہیں۔ اس کے ساتھ قربانی کے جانوروں کے گلوں میں جوتوں کے ہار ڈالنا بھی مسنون عمل ہےاور اسے تقلید کہتے ہیں۔یہ اعمال قدیم زمانے سے چلے آرہے تھے جنہیں نبی ﷺ نے بحال رکھا۔
➋ بیداء ذوالحلیفہ کا وہ میدان ہے جو جانب جنوب میں تھا جس سے ہوکر مکہ کی راہ پر جاتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1752   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3016  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اَشْعَرَهَا:
اشعار سے ماخوذ ہے،
جس کا معنی ہے،
علامت ونشانی،
آگاہی واعلام،
اور یہاں مقصد ہے،
قربانی کے کوہان کے پاس علامت اور نشان کے طور پر،
زخم لگانا،
تا کہ لوگوں کو اس کے ہدی ہونے کا پتہ چل سکے۔
(2)
قَلَّدَهَا نَعْلَيْن:
گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈالنا۔
فوائد ومسائل:
اونٹ کے کوہان کی دائیں طرف چھری یا کسی اور دھار والا آلہ سے خون بہانا،
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے سوا تمام ائمہ کے نزدیک مستحب ہے۔
لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اونٹ کی کوہان کے بائیں جانب اشعار کرنے کے قائل ہیں،
متاخرین احناف نے امام صاحب کے قول (کہ اشعار بدعت ہے،
اشعار مثلہ ہے)

کی تاویل کی ہے،
کہ ان کا قول ان لوگوں کے اشعار کے بارے میں ہے،
جو انتہائی گہرا زخم لگاتے تھے،
جس کی وجہ سے اونٹ کی ہلاکت کا خدشہ ہوتا تھا،
وگرنہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اشعارکو کیسے مکروہ کہہ سکتے ہیں،
جبکہ بکثرت احادیث سے اشعار ثابت ہے،
(شرح صحیح مسلم ج3 ص 472 سعیدی فتح الملھم ج3 ص310)
اس طرح ہدی کی گردن میں (خواہ بکری ہو)
جوتیوں کا ہار ڈالا جائےگا،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ بکری کے گلے میں ہارڈالنے کے قائل نہیں ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3016   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.