الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
163. بَابُ دَوَاءِ الْجُرْحِ بِإِحْرَاقِ الْحَصِيرِ:
163. باب: بوریا جلا کر زخم کی دوا کرنا اور عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون دھونا اور ڈھال میں پانی بھربھر کر لانا۔
(163) Chapter. The treatment of a wound with the ashes of a mat (made of date-palm leaves), and the washing of blood bay a lady off her father’s face, and conveying water in a shield (for this purpose).
حدیث نمبر: 3037
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابو حازم، قال: سالوا سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه باي شيء دووي جرح النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" ما بقي من الناس احد اعلم به مني كان علي يجيء بالماء في ترسه، وكانت يعني فاطمة تغسل الدم عن وجهه واخذ حصير فاحرق، ثم حشي به جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي كَانَ عَلِيٌّ يَجِيءُ بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، وَكَانَتْ يَعْنِي فَاطِمَةَ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَأُخِذَ حَصِيرٌ فَأُحْرِقَ، ثُمَّ حُشِيَ بِهِ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے شاگردوں نے پوچھا کہ (جنگ احد میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں کا علاج کس دوا سے کیا گیا تھا؟ سہل نے اس پر کہا کہ اب صحابہ میں کوئی شخص بھی ایسا زندہ موجود نہیں ہے جو اس کے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی بھربھر کر لا رہے تھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے خون کو دھو رہی تھیں۔ اور ایک بوریا جلایا گیا تھا اور آپ کے زخموں میں اسی کی راکھ کو بھر دیا گیا تھا۔

Narrated Abu Hazim: The people asked Sahl bin Sa`d As-Sa' idi "With what thing (medicine) was the wound of Allah's Apostle treated?" He replied, "There is none left (living) amongst the people who knows it better than. `Ali used to bring water in his shield and Fatima (i.e. the Prophet's daughter) used to wash the blood off his face. Then a mat (of palm leaves) was burnt and its ash was inserted in the wound of Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 274


   صحيح البخاري4075سهل بن سعدأخذت قطعة من حصير فأحرقتها وألصقتها فاستمسك الدم كسرت رباعيته يومئذ وجرح وجهه وكسرت البيضة على رأسه
   صحيح البخاري3037سهل بن سعدأخذ حصير فأحرق ثم حشي به جرح رسول الله
   صحيح البخاري5248سهل بن سعدأخذ حصير فحرق فحشي به جرحه
   صحيح البخاري243سهل بن سعدأخذ حصير فأحرق فحشي به جرحه
   صحيح البخاري5722سهل بن سعدعمدت إلى حصير فأحرقتها وألصقتها على جرح رسول الله فرقأ الدم
   جامع الترمذي2085سهل بن سعدأحرق له حصير فحشا به جرحه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5248  
´اللہ کا سورۃ النور میں یہ فرمانا اور عورتیں اپنے زینت اپنے شوہر کے سوا کسی پر ظاہر نہ ہونے دیں`
«. . . عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ:" اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَكَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: وَمَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ عَلَى تُرْسِهِ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ، فَحُرِّقَ، فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ . . .»
. . . ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا کہ اس واقعہ میں لوگوں میں اختلاف تھا کہ احد کی جنگ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کون سی دوا استعمال کی گئی تھی۔ پھر لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، وہ اس وقت آخری صحابی تھے جو مدینہ منورہ میں موجود تھے۔ انہوں نے بتلایا کہ اب کوئی شخص ایسا زندہ نہیں جو اس واقعہ کو مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ اپنے ڈھال میں پانی بھر کر لا رہے تھے۔ (جب بند نہ ہوا تو) ایک بوریا جلا کر آپ کے زخم میں بھر دیا گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ: 5248]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 5248 کا باب: «بَابُ: {وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ} إِلَى قَوْلِهِ: {لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ}

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنی زیبائش و زینت کی چیز اپنے خاوند یا محرم کے سوا کسی اور پر ظاہر نہیں کر سکتی اور اس مسئلے کی تائید کے لیے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ درج فرمایا ہے، لیکن بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت دکھائی نہیں دیتی، شارحین نے اس مناسبت کو قائم کرنے کے لئے کچھ معروضات پیش کی ہیں۔

چنانچہ عبدالحق ہاشمی رحمہ اللہ راقم ہیں:
«باشرت ذالك من أبيها مع حضرة بعلها، فيطابق الاية، وهى جواز ابداء زينتها لأبيها وبعلها.» [لب اللباب: 214/4]
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند کی موجودگی میں مرہم پٹی کی اپنے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی، پس مطابقت ترجمۃ الباب سے حدیث کا ہونا یہاں سے ثابت ہوا اور یہ جواز ہے کہ عورت اپنی زینت (چہرہ، ہتھیلیاں وغیرہ) اپنے خاوند اور والد کے سامنے کھول سکتی ہے۔

عبدالحق ہاشمی رحمہ اللہ کے اس مفید قول سے امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود پتہ چلتا ہے کہ عورت اپنے مواقع زینت کو شوہر، اپنے والد اور اپنے بیٹے وغیرہ کے سامنے کھول سکتی ہے۔

محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض آیت اور حدیث سے یہ بتلانا ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے لازماً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرہم پٹی کے لیے اپنے ہاتھوں اور چہرے کو کھولا ہو گا، پس یہیں سے ترجمتہ الباب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔ [الابواب و التراجم: 578/5]
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 97   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3037  
3037. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے، ان سے لوگوں نے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کے زخم کا علاج کس چیز سے کیا گیا تھا؟ انھوں نے فرمایا: اب لوگوں میں کوئی شخص ایساباقی نہیں رہا جو اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جاننے والاہو۔ حضرت علی ؓ اپنی ڈھال میں پانی لاتے تھے اورسیدہ فاطمہ ؓ آپ کے چہرہ انور سے خون دھوتی تھیں، پھر چٹائی جلا کر اس کی راکھ سے رسول اللہ ﷺ کا زخم بھردیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3037]
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
جنگ احد میں آنحضرتﷺ کو کافی زخم آئے تھے‘ ایک بوریا جلا کر آپ کے زخموں میں اس کی راکھ کو بھرا گیا‘ اور چہرہ مبارک سے خون کو دھویا گیا‘ سیدنا علیؓ اور سیدہ فاطمہؓ نے ان خدمتوں کو انجام دیا تھا‘ میدان جنگ میں عورتوں کا جنگی خدمات انجام دینا بھی ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3037   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3037  
3037. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے، ان سے لوگوں نے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کے زخم کا علاج کس چیز سے کیا گیا تھا؟ انھوں نے فرمایا: اب لوگوں میں کوئی شخص ایساباقی نہیں رہا جو اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جاننے والاہو۔ حضرت علی ؓ اپنی ڈھال میں پانی لاتے تھے اورسیدہ فاطمہ ؓ آپ کے چہرہ انور سے خون دھوتی تھیں، پھر چٹائی جلا کر اس کی راکھ سے رسول اللہ ﷺ کا زخم بھردیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3037]
حدیث حاشیہ:

غزوہ اُحد کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے سر مبارک پر زخم آیا اور عتبہ بن ابی وقاص کے پتھر مارنے سے آپ کا چہرہ انور زخمی ہوا۔
جب زخم دھویاگیا توخون زیادہ بہنے لگا۔
بالآخر بوریاجلا کر اس کی راکھ سے زخم بھردیاگیا تو خون رک گیا۔
زخموں کو خشک کرنے کے لیے بوریا جلا کر اس کی راکھ استعمال کرنا زمانہ قدیم سے معمول چلاآرہا ہے۔
آج بھی مجاہدین کے لیے یہی ہدایت ہے۔

اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میدان جہاد میں اگرباپ زخمی ہوجائے تو اس کی بیٹی ہر ممکن اس کی خدمت کرسکتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3037   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.