الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
5. باب وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ
5. باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا سليمان بن معاذ، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: " خشيت سودة ان يطلقها النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: لا تطلقني وامسكني واجعل يومي لعائشة، ففعل فنزلت فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحا والصلح خير سورة النساء آية 128 "، فما اصطلحا عليه من شيء فهو جائز كانه من قول ابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " خَشِيَتْ سَوْدَةُ أَنْ يُطَلِّقَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: لَا تُطَلِّقْنِي وَأَمْسِكْنِي وَاجْعَلْ يَوْمِي لِعَائِشَةَ، فَفَعَلَ فَنَزَلَتْ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ سورة النساء آية 128 "، فَمَا اصْطَلَحَا عَلَيْهِ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ جَائِزٌ كَأَنَّهُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین سودہ رضی الله عنہا کو ڈر ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں طلاق دے دیں گے، تو انہوں نے عرض کیا: آپ ہمیں طلاق نہ دیں، اور مجھے اپنی بیویوں میں شامل رہنے دیں اور میری باری کا دن عائشہ رضی الله عنہا کو دے دیں، تو آپ نے ایسا ہی کیا، اس پر آیت «فلا جناح عليهما أن يصلحا بينهما صلحا والصلح خير» کوئی حرج نہیں کہ دونوں (میاں بیوی) صلح کر لیں اور صلح بہتر ہے (النساء: ۱۲۸)، تو جس بات پر بھی انہوں نے صلح کر لی، وہ جائز ہے۔ لگتا ہے کہ یہ ابن عباس رضی الله عنہما کا قول ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6122) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2020)

قال الشيخ زبير على زئي: (3040) إسناده ضعيف
سليمان بن معاذ ضعيف (د 1671) وحديث البخاري (5212) و مسلم (1463) يغني عنه


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3040  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین سودہ رضی الله عنہا کو ڈر ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں طلاق دے دیں گے، تو انہوں نے عرض کیا: آپ ہمیں طلاق نہ دیں، اور مجھے اپنی بیویوں میں شامل رہنے دیں اور میری باری کا دن عائشہ رضی الله عنہا کو دے دیں، تو آپ نے ایسا ہی کیا، اس پر آیت «فلا جناح عليهما أن يصلحا بينهما صلحا والصلح خير» کوئی حرج نہیں کہ دونوں (میاں بیوی) صلح کر لیں اور صلح بہتر ہے (النساء: ۱۲۸)، تو جس بات پر بھی انہوں نے صلح کر لی، وہ جائز ہے۔ لگتا ہے کہ یہ ابن عباس رضی الله عنہما کا قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3040]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی حرج نہیں کہ دونوں (میاں بیوی) صلح کر لیں۔
اور صلح بہتر ہے (النساء: 128)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3040   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.