(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا داود ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" جاء ابو جهل إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فنهاه، فتهدده النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اتهددني؟! اما والله، إني لاكثر اهل الوادي ناديا. فانزل الله ارايت الذي ينهى عبدا إذا صلى ارايت إن كان على الهدى او امر بالتقوى ارايت إن كذب وتولى سورة العلق آية 9 - 13"، قال ابن عباس: والذي نفسي بيده، لو دعا ناديه، لاخذته الزبانية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" جَاءَ أَبُو جَهْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَنَهَاهُ، فَتَهَدَّدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتُهَدِّدُنِي؟! أَمَا وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَكْثَرُ أَهْلِ الْوَادِي نَادِيًا. فَأَنْزَلَ اللَّهُ أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَى عَبْدًا إِذَا صَلَّى أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى سورة العلق آية 9 - 13"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ دَعَا نَادِيَهُ، لَأَخَذَتْهُ الزَّبَانِيَةُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوجہل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا - جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے - اور کہنے لگا: کیا میں نے آپ کو منع نہیں کیا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھڑک دیا، وہ کہنے لگا: محمد! تم مجھے جھڑک رہے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ اس پورے شہر میں مجھ سے بڑی مجلس کسی کی نہیں ہوتی؟ اس پر حضرت جبرئیل علیہ السلام یہ آیت لے کر اترے: «﴿أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَى o عَبْدًا إِذَا صَلَّى o أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى o أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى o أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى﴾ [العلق: 9-13] »”کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے، ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے، کیا تم نے دیکھا اگر وہ ہدایت پر ہو، یا اس نے پرہیزگاری کا حکم دیا ہو، کیا تم نے دیکھا اگر اس (منع کرنے والے) نے جھٹلایا اور منہ موڑا۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لیتا تو اسے عذاب کے فرشتے ”زبانیہ“ پکڑ لیتے۔