(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عمر بن معتب ، عن مولى بني نوفل يعني ابا الحسن ، قال:" سئل ابن عباس عن عبد طلق امراته بطلقتين، ثم عتقا، ايتزوجها؟ قال: نعم. قيل: عمن؟ قال: افتى بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم". قال عبد الله: قال ابي: قيل لمعمر يا ابا عروة، من ابو حسن هذا؟ لقد تحمل صخرة عظيمة!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ ، عَنْ مَوْلَى بَنِي نَوْفَلٍ يَعْنِي أَبَا الْحَسَنِ ، قَالَ:" سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ بِطَلْقَتَيْنِ، ثُمَّ عَتَقَا، أَيَتَزَوَّجُهَا؟ قَالَ: نَعَمْ. قِيلَ: عَمَّنْ؟ قَالَ: أَفْتَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قال عبد الله: قال أبي: قِيلَ لِمَعْمَرٍ يَا أَبَا عُرْوَةَ، مَنْ أَبُو حَسَنٍ هَذَا؟ لَقَدْ تَحَمَّلَ صَخْرَةً عَظِيمَةً!!.
ابوالحسن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی غلام اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتا ہے یا نہیں؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کر سکتا ہے، اس نے پوچھا کہ یہ بات آپ کس کی طرف سے نقل کر رہے ہیں؟ فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فتوی دیا ہے۔ عبداللہ اپنے والد امام احمد رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ کسی نے معمر سے پوچھا: اے ابوعروہ! یہ ابوالحسن کون ہے؟ اس نے تو بہت بڑی چٹان اٹھائی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وقد سلف الكلام عليه برقم: 2031