الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
1. بَابُ : وُجُوبِ الْجِهَادِ
1. باب: جہاد کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The Obligation Of Jihad
حدیث نمبر: 3098
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، ومحمد بن إسماعيل بن إبراهيم , قالا: حدثنا يزيد، قال: انبانا حماد بن سلمة، عن حميد، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" جاهدوا المشركين باموالكم، وايديكم، والسنتكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ، وَأَيْدِيكُمْ، وَأَلْسِنَتِكُمْ".
انس رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین سے جہاد کرو اپنے مالوں، اپنے ہاتھوں، اور اپنی زبانوں کے ذریعہ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد18 (2504)، (تحفة الأشراف: مسند احمد (3/124، 153، 251)، سنن الدارمی/الجہاد38 (2475)، ویأتی عند المؤلف برقم: 3194 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مال اور ہاتھ سے جہاد کا مطلب بالکل واضح ہے، زبان سے جہاد کا مطلب یہ ہے کہ زبان سے جہاد کے فضائل بیان کئے جائیں، اور لوگوں کو اس پر ابھارنے کے ساتھ انہیں اس کی رغبت دلائی جائے۔ اور کفار کو اسلام کی زبان سے دعوت دی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرى3098أنس بن مالكجاهدوا المشركين بأموالكم وأيديكم وألسنتكم
   سنن النسائى الصغرى3194أنس بن مالكجاهدوا بأيديكم وألسنتكم وأموالكم
   سنن أبي داود2504أنس بن مالكجاهدوا المشركين بأموالكم وأنفسكم وألسنتكم
   بلوغ المرام1081أنس بن مالكجاهدوا المشركين بأموالكم وأنفسكم وألسنتكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3098  
´جہاد کی فرضیت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین سے جہاد کرو اپنے مالوں، اپنے ہاتھوں، اور اپنی زبانوں کے ذریعہ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3098]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے مندرجہ بالا (12) احادیث سے جہاد کے وجوب وفرضیت پر استدلال کیا ہے کیونکہ ان میں جہاد کا حکم صراحتاً مذکور ہے، البتہ اس وجوب کی شرعی حیثیت سمجھنے کے لیے حدیث 3087 کی تفصیل وتشریح مدنظر رکھنی چاہیے۔
(2) جہاد نفس کے ساتھ بھی فرض ہے اور مال کے ساتھ بھی، یعنی ملکر ضروریات کے تقاضے پورے کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کیا جائے تاکہ حکومت دفاع کو مضبوط بنائے، نیز جنگی تیاری قائم رہے جسے دیکھ کر دشمن شرارت سے باز رہے۔
(3) زبان کے ساتھ جہاد یہ ہے کہ کافروں کو تبلیغ کرے، مسلمانوں کو جہاد پر ابھارے، اسلامی فوج کی تعریف کرکے ان کا حوصلہ بڑھائے اور دشمن کی ہجو کرکے ان کو بد دل کرے۔
(4) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے صحیح قرار دیا ہے۔ محققین کی تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہی أقرب ألی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 19/ 172، وصحیح نسائي أبي داود (مفصل) لألباني: 7/ 265، رقم: 2262)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3098   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1081  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین سے اپنے مالوں، اپنی جانوں اور اپنی زبانوں سے جہاد کرو۔ اسے احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1081»
تخریج:
«أخرجه النسائي، الجهاد، باب وجوب الجهاد، حديث:3098، والحاكم:2 /81، وأحمد"3 /124، 153، 251، وأبوداود، الجهاد، حديث:2504، وأيضًا في المختارة: (5 /36 رقم:1642)
تشریح:
1. زبان سے جہاد یہ ہے کہ کافروں پر حجت قائم کر دی جائے اور انھیں توحید الٰہی کی جانب دعوت دی جائے‘ پھر اگر وہ انکار کریں تو ان کی ہجو اور مذمت کی جائے اور اس طرح انھیں رسوا اور ذلیل کیا جائے کہ ان کی ہمتیں ماند پڑ جائیں اور لڑائی سے بزدلی دکھائیں اور میدان میں نہ آئیں۔
2.مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ مسلمانوں کا یہ فرض ہے کہ اللہ کے باغیوں‘ سرکشوں‘ ملحدوں اور بے دین لوگوں کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ کے لیے خود کو ہر لمحہ مستعد رکھیں۔
اس سلسلے میں مال خرچ کریں‘ زبان سے جہاد کریں اور کافروں پر توحید و رسالت اور آخرت پر ایمان کی فرضیت کے دلائل پیش کریں۔
3.آج کے دور میں میڈیا ایسا مؤثر اور عالم گیر ہتھیار ہے کہ لڑنے کی نوبت آنے سے پہلے ہی اذہان و خیالات اور نظریات کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا جاتا ہے۔
شعر و شاعری اور اچھے مضامین کے ذریعے سے اس جہاد میں حصہ لینا اس دور کی اہم ترین ضرورت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1081   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2504  
´جہاد نہ کرنے کی مذمت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکوں سے اپنے اموال، اپنی جانوں اور زبانوں سے جہاد کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2504]
فوائد ومسائل:
مسلمانوں کے تمام طبقات کو اپنی اپنی ممکنہ صلاحیت کے ساتھ کفر کے مقابلے میں تیار رہنا واجب ہے۔
جوان اپنی جانوں اور جوانی سے اغنیاء اپنے مالوں سے علماء دعوت وترغیب سے اور تردید کفر وشرک سے بزرگ عورتیں اور بچے اللہ کے حضوردعائوں سے اسلام۔
مسلمانوں اور مجاہدین کے لئے مدد مانگیں۔
اشعار کی صورت میں کفر وشرک ومشرکین کی مذمت اور ہجو بھی زبان سے جہاد میں شمار ہے۔
الٖغرض جو مسلمان جہاد کے داعیہ سے خالی الذہن ہے اسے اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2504   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.