الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
104. . بَابُ : فَضْلِ الْمَدِينَةِ
104. باب: مدینہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The virtue of al-Madinah
حدیث نمبر: 3113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم إن إبراهيم خليلك ونبيك، وإنك حرمت مكة على لسان إبراهيم، اللهم وانا عبدك ونبيك وإني احرم ما بين لابتيها"، قال ابو مروان: لابتيها حرتي المدينة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّكَ حَرَّمْتَ مَكَّةَ عَلَى لِسَانِ إِبْرَاهِيمَ، اللَّهُمَّ وَأَنَا عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا"، قَالَ أَبُو مَرْوَانَ: لَابَتَيْهَا حَرَّتَيْ الْمَدِينَةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ابراہیم تیرے خلیل (گہرے دوست) اور تیرے نبی ہیں، اور تو نے مکہ کو بزبان ابراہیم حرام ٹھہرایا ہے، اے اللہ! میں تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں، اور میں مدینہ کو اس کی دونوں کالی پتھریلی زمینوں کے درمیان کی جگہ کو حرام ٹھہراتا ہوں ۱؎۔ ابومروان کہتے ہیں: «لابتيها» کے معنی مدینہ کے دونوں طرف کی کالی پتھریلی زمینیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14040، ومصباح الزجاجة: 1078)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 85 (1372)، سنن الترمذی/الدعوات 54 (3454)، موطا امام مالک/الجامع 1 (2) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جو دونوں طرف مدینہ کے کناروں پر ہیں، اور اس وقت حرہ شرقیہ اور حرہ غربیہ کے نام سے دو بڑے آباد محلے ہیں، ایک جماعت علماء اور اہل حدیث کا یہ مذہب ہے کہ مدینہ کا حرم بھی حرمت میں مکہ کے حرم کی طرح ہے، اور وہاں کا درخت بھی اکھیڑنا منع ہے، اسی طرح وہاں کے شکار کا ستانا اور حنفیہ اور جمہور علماء یہ کہتے ہیں کہ مدینہ کا حرم احکام میں مکہ کے حرم کی طرح نہیں ہے، اور اس حدیث سے صر ف اس کی تعظیم مراد ہے، یعنی وہ ہلاک اور تباہ ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري1873عبد الرحمن بن صخرما بين لابتيها حرام
   صحيح البخاري1869عبد الرحمن بن صخرحرم ما بين لابتي المدينة على لساني
   صحيح مسلم3332عبد الرحمن بن صخرما بين لابتيها حرام
   صحيح مسلم3330عبد الرحمن بن صخرالمدينة حرم من أحدث فيها حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه يوم القيامة عدل ولا صرف
   صحيح مسلم3333عبد الرحمن بن صخرحرم رسول الله ما بين لابتي المدينة
   جامع الترمذي3921عبد الرحمن بن صخرما بين لابتيها حرام
   سنن ابن ماجه3113عبد الرحمن بن صخرحرمت مكة على لسان إبراهيم أحرم ما بين لابتيها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم638عبد الرحمن بن صخرما بين لابتيها حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 638  
´مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ طیبہ بھی حرم ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بين لابتيها حرام.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو سیاہ پتھروں والی زمین کے درمیان (مدینہ کا علاقہ) حرام (حرم) ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 638]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 889/2، ح 1711، ك 45 ب 3 ح 11، التمهيد 309/6، الاستذكار: 1641 ● و أخرجه البخاري 1873، ومسلم1372/471، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ طیبہ بھی حرم ہے جیسا کہ متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [نظم المتناثر من الحديث المواتر للكتاني ص 212 ح 244]
اسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ درج ذیل صحابہ کرام نے بھی روایت کیا ہے:
● سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 1867، و صحيح مسلم: 6613]
● سیدنا علی رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 1870، و صحيح مسلم: 1370]
● سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 2129 و صحيح مسلم: 1360]
● سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم: 1361]
● سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم: 1362]
● سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم: 1363] وغیرہم
◄ ان احادیث صحیحہ متواترہ کے مقابلے میں بعض الناس خود ساختہ شبہات کی بنأ پر کہتے ہیں کہ «لا حرم للمدينة عندنا» ہمارے نزدیک مدینہ حرم نہیں ہے۔ ديكهئے: [ردالمحتار 278/2، الدر المختار 184/1]
➋ مدینہ میں شکار کرنا اور بے ضرر درخت اور پودے کاٹنا حرام ہے سوائے اذخر گھاس کے جس کی اجازت دی گئی ہے۔
➌ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کرنے کے لئے تیار رہتے تھے۔
➍ قرآن کی طرح حدیث بھی حجت ہے اور حدیث وحی خفی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 16   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3113  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ابراہیم تیرے خلیل (گہرے دوست) اور تیرے نبی ہیں، اور تو نے مکہ کو بزبان ابراہیم حرام ٹھہرایا ہے، اے اللہ! میں تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں، اور میں مدینہ کو اس کی دونوں کالی پتھریلی زمینوں کے درمیان کی جگہ کو حرام ٹھہراتا ہوں ۱؎۔ ابومروان کہتے ہیں: «لابتيها» کے معنی مدینہ کے دونوں طرف کی کالی پتھریلی زمینیں ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3113]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لابة يا حره سے مراد زمین کا ایک ایسا قطعہ ہےجس میں سیاہ رنگ کے پتھر پائے جاتے ہیں۔

(2)
مدینہ شریف کے مشرق اور مغرب میں اس قسم کے دو قطعات پائے جاتے ہیں جو مشرقی حرہ اور مغربی حرہ کے نام سے معروف ہیں۔
مشرقی حرہ کا نام حرہ واقم اور مغربی حرہ کا نام حرہ وبرہ ہے۔ (حاشيه صحيح مسلم از محمد فواد الباقي، الحج، باب فضل المدينه۔
۔
۔
۔
وبيان حدود حرمها)

مشرق ومغرب میں یہ حرم مدینہ کی حد ہیں۔
احد کے شمال میں جبل ثور اور مدینہ کے جنوب میں جبل عیر حرم مدینہ کی حد ہیں جبکہ احد پہاڑ حرم میں شامل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3113   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3921  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے تھے کہ اگر میں مدینہ میں ہرنوں کو چرتے دیکھوں تو انہیں نہ ڈراؤں اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اس کی دونوں پتھریلی زمینوں ۱؎ کے درمیان کا حصہ حرم ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3921]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ دونوں پتھریلی زمینیں (حرہ) حرّہ غربیہ اور حرّہ شرقیہ کے نام سے معروف ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3921   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.