الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 3127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا ابو بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: كان عمر بن الخطاب ياذن لاهل بدر، وياذن لي معهم، فقال بعضهم: ياذن لهذا الفتى معنا، ومن ابنائنا من هو مثله؟! فقال: عمر إنه ممن قد علمتم، قال: فاذن لهم ذات يوم، واذن لي معهم، فسالهم عن هذه السورة إذا جاء نصر الله والفتح فقالوا:" امر نبيه صلى الله عليه وسلم إذا فتح عليه ان يستغفره ويتوب إليه". فقال لي: ما تقول يا ابن عباس؟ قال: قلت: ليست كذلك، ولكنه اخبر نبيه عليه الصلاة والسلام بحضور اجله، فقال إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1 فتح مكة، ورايت الناس يدخلون في دين الله افواجا سورة النصر آية 2 فذلك علامة موتك، فسبح بحمد ربك واستغفره إنه كان توابا سورة النصر آية 3 فقال: لهم كيف تلوموني على ما ترون؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَأْذَنُ لِأَهْلِ بَدْرٍ، وَيَأْذَنُ لِي مَعَهُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: يَأْذَنُ لِهَذَا الْفَتَى مَعَنَا، وَمِنْ أَبْنَائِنَا مَنْ هُوَ مِثْلُهُ؟! فَقَالَ: عُمَرُ إِنَّهُ ممَنْ قَدْ عَلِمْتُمْ، قَالَ: فَأَذِنَ لَهُمْ ذَاتَ يَوْمٍ، وَأَذِنَ لِي مَعَهُمْ، فَسَأَلَهُمْ عَنْ هَذِهِ السُّورَةِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَقَالُوا:" أَمَرَ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فُتِحَ عَلَيْهِ أَنْ يَسْتَغْفِرَهُ وَيَتُوبَ إِلَيْهِ". فَقَالَ لِي: مَا تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَيْسَتْ كَذَلِكَ، وَلَكِنَّهُ أَخْبَرَ نَبِيَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ بِحُضُورِ أَجَلِهِ، فَقَالَ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1 فَتْحُ مَكَّةَ، وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا سورة النصر آية 2 فَذَلِكَ عَلَامَةُ مَوْتِكَ، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا سورة النصر آية 3 فَقَالَ: لَهُمْ كَيْفَ تَلُومُونِي عَلَى مَا تَرَوْنَ؟.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب اہل بدر کو اپنے پاس آنے کی اجازت دیتے تو ان کی موجودگی میں مجھے بھی شریک ہونے کی اجازت دے دیتے، بعض اصحاب بدر کہنے لگے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس نوجوان کو تو ہمارے ساتھ شریک ہونے کی اجازت دے دیتے ہیں جبکہ اس جیسے تو ہمارے بیٹے بھی ہیں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا تو فرمایا: یہ سمجھدار ہے۔ ایک دن سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اصحاب بدر کو اپنے پاس آنے کی اجازت دی اور مجھے بھی ان کے ساتھ اجازت مرحمت فرمائی، اور ان سے سورہ نصر کے متعلق دریافت کیا، وہ کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ جب انہیں فتح یابی ہو تو وہ استغفار اور توبہ کریں، پھر انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ اے ابن عباس! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میرے رائے یہ نہیں ہے، دراصل اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی موت کا وقت قریب آ جانے کی خبر دی ہے اور فرمایا ہے کہ جب اللہ کی طرف سے مدد آجائے اور مکہ مکرمہ فتح ہو جائے، اور آپ لوگوں کو دین الٰہی میں فوج در فوج شامل ہوتے ہوئے دیکھ لیں تو یہ آپ کے وصال کی علامت ہے، اس لئے آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کیجئے اور اس سے استغفار کیجئے، بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے، یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب تم نے دیکھ لیا، پھر تم مجھے کس طرح ملامت کر سکتے ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4294


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.