(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثني الحكم ، قال: سمعت سعيد بن جبير يحدث، عن ابن عباس ، قال: بت في بيت خالتي ميمونة، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء، ثم جاء فصلى اربعا، ثم قال:" انام الغليم او الغلام؟"، قال شعبة او شيئا نحو هذا قال: ثم نام، قال: ثم قام فتوضا؟ قال: لا احفظ وضوءه، قال: ثم قام فصلى، فقمت عن يساره، قال: فجعلني عن يمينه، ثم صلى خمس ركعات، قال: ثم صلى ركعتين، قال: ثم نام حتى سمعت غطيطه او خطيطه، ثم صلى ركعتين، ثم خرج إلى الصلاة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى أَرْبَعًا، ثُمَّ قَالَ:" أَنَامَ الْغُلَيِّمُ أَوْ الْغُلَامُ؟"، قَالَ شُعْبَةُ أَوْ شَيْئًا نَحْوَ هَذَا قَالَ: ثُمَّ نَامَ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ؟ قَالَ: لَا أَحْفَظُ وُضُوءَهُ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ صَلَّى خَمْسَ رَكَعَاتٍ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ نَامَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ أَوْ خَطِيطَهُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے یہاں رات کو رک گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشا کے بعد آئے، چار رکعتیں پڑھیں اور سو گئے، پھر بیدار ہوئے تو فرمایا: ”بچہ سو رہا ہے؟“ اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، میں بھی نماز میں شرکت کے لئے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کر لیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھیں اور سو گئے، حتی کہ میں نے ان کے خراٹوں کی آواز سنی، پھر باہر تشریف لا کر نماز پڑھی۔