وقرات على عبد الرحمن هذا الحديث، قال:" اقبلت راكبا على اتان، وانا يومئذ قد ناهزت الاحتلام، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس، فمررت بين يدي بعض الصف، فنزلت وارسلت الاتان، فدخلت في الصف، فلم ينكر ذلك علي احد".وقرأت على عبد الرحمن هذا الحديث، قَالَ:" أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ، فَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو میدان عرفات میں نماز پڑھا رہے تھے، میں - جو کہ قریب البلوغ تھا - اور فضل ایک گدھی پر سوا ہو کر آئے، ہم ایک صف کے آگے سے گزر کر اس سے اتر گئے، اسے چرنے کے لئے چھوڑ دیا اور خود صف میں شامل ہو گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ بھی نہیں کہا۔