الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
150. بَابُ النَّمَّامِ
150. چغل خور کی مذمت کا بیان
حدیث نمبر: 322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد، قال‏:‏ حدثنا ابو نعيم، قال‏:‏ حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام‏:‏ كنا مع حذيفة، فقيل له‏:‏ إن رجلا يرفع الحديث إلى عثمان، فقال حذيفة‏:‏ سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول‏:‏ ”لا يدخل الجنة قتات‏.‏“حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ‏:‏ كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ، فَقِيلَ لَهُ‏:‏ إِنَّ رَجُلا يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى عُثْمَانَ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ‏.‏“
حضرت ہمام کہتے ہیں کہ ہم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ان سے کہا گیا کہ فلاں شخص سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لوگوں کی باتیں پہنچاتا ہے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب ما يكره من النميمة: 6056 و مسلم: 105 و أبوداؤد: 4871 و الترمذي: 2026»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6056حذيفة بن حسيللا يدخل الجنة قتات
   صحيح مسلم290حذيفة بن حسيللا يدخل الجنة نمام
   صحيح مسلم291حذيفة بن حسيللا يدخل الجنة قتات
   صحيح مسلم292حذيفة بن حسيللا يدخل الجنة قتات
   جامع الترمذي2026حذيفة بن حسيللا يدخل الجنة قتات
   سنن أبي داود4871حذيفة بن حسيللا يدخل الجنة قتات
   المعجم الصغير للطبراني697حذيفة بن حسيللا يدخل الجنة قتات
   بلوغ المرام1301حذيفة بن حسيل‏‏‏‏لا يدخل الجنة قتات
   مسندالحميدي448حذيفة بن حسيللا يدخل الجنة قتات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 322  
1
فوائد ومسائل:
(۱)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کی چھوٹی چھوٹی باتیں ارباب اقتدار کو جاکے بتانا اور انہیں متنفر کرنا جائز نہیں بلکہ یہ چغل خوری کے زمرے میں آتا ہے۔ تاہم اگر کوئی شخص تخریب کاری کی بات یا مشورہ کرتا ہے یا لوگوں کو بھڑکاتا ہے تو وہ بات حاکم وقت کو بتانا بالاتفاق ضروری ہے۔
(۲) باب میں لفظ نَمّام استعمال ہوا ہے اور حدیث میں قَتَّات۔ امام بخاری رحمہ اللہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ دونوں ہم معنی لفظ ہیں۔ بعض اہل لغت نے معمولی سا فرق ذکر کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نمّام وہ ہے جو قصہ کے وقت موجود ہوتا ہے اور پھر فساد کی نیت سے اسے آگے پھیلاتا ہے اور قتات وہ ہے جو چپکے سے بات سنے اس طرح کہ بات کرنے والے کو علم نہ ہو اور پھر اس بات کی آگے تشہیر کرے۔
(۳) چغل خور کی باتوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے کیونکہ وہ فاسق ہے، اسے اپنی ناپسندیدی باور کرانی چاہیے اور اسے اس سے باز رہنے کی تلقین کرنی چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 322   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.