الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 3250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب وكثير بن كثير بن المطلب بن ابي وداعة يزيد احدهما على الآخر، عن سعيد بن جبير ، قال: ابن عباس اول ما اتخذت النساء المنطق من قبل ام إسماعيل، اتخذت منطقا لتعفي اثرها على سارة... فذكر الحديث. قال ابن عباس: رحم الله ام إسماعيل، لو تركت زمزم او قال: لو لم تغرف من الماء لكانت زمزم عينا معينا. قال ابن عباس: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" فالفى ذلك ام إسماعيل، وهي تحب الإنس، فنزلوا، وارسلوا إلى اهليهم، فنزلوا معهم". وقال في حديثه:" فهبطت من الصفا، حتى إذا بلغت الوادي، رفعت طرف درعها، ثم سعت سعي الإنسان المجهود، حتى جاوزت الوادي، ثم اتت المروة فقامت عليها، ونظرت هل ترى احدا، فلم تر احدا، ففعلت ذلك سبع مرات"، قال ابن عباس: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" فلذلك سعي الناس بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ وَكَثِيرِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى الْآخَرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ أَوَّلُ مَا اتَّخَذَتْ النِّسَاءُ الْمِنْطَقَ مِنْ قِبَلِ أُمِّ إِسْمَاعِيلَ، اتَّخَذَتْ مِنْطَقًا لِتُعَفِّيَ أَثَرَهَا عَلَى سَارَةَ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَحِمَ اللَّهُ أُمَّ إِسْمَاعِيلَ، لَوْ تَرَكَتْ زَمْزَمَ أَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنَ الْمَاءِ لَكَانَتْ زَمْزَمُ عَيْنًا مَعِينًا. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَلْفَى ذَلِكَ أُمَّ إِسْمَاعِيلَ، وَهِيَ تُحِبُّ الْإِنْسَ، فَنَزَلُوا، وَأَرْسَلُوا إِلَى أَهْلِيهِمْ، فَنَزَلُوا مَعَهُمْ". وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ:" فَهَبَطَتْ مِنَ الصَّفَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ الْوَادِيَ، رَفَعَتْ طَرَفَ دِرْعِهَا، ثُمَّ سَعَتْ سَعْيَ الْإِنْسَانِ الْمَجْهُودِ، حَتَّى جَاوَزَتْ الْوَادِيَ، ثُمَّ أَتَتْ الْمَرْوَةَ فَقَامَتْ عَلَيْهَا، وَنَظَرَتْ هَلْ تَرَى أَحَدًا، فَلَمْ تَرَ أَحَدًا، فَفَعَلَتْ ذَلِكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلِذَلِكَ سَعْيُ النَّاسِ بَيْنَهُمَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عورتوں میں کمر بند باندھنے کا رواج سب سے پہلے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ کی طرف سے منتقل ہوا ہے، وہ اپنے اثرات مٹانے کے لئے حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کمر بند باندھتی تھیں، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مزید فرمایا کہ ام اسماعیل علیہ السلام پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، اگر وہ زمزم کو یوں ہی چھوڑ دیتیں تو وہ ایک جاری چشمہ ہوتا، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام اسماعیل کے ساتھ یہ صورت حال پیش آئی، وہ انسانوں سے محبت کرتی تھیں، چنانچہ قافلے والوں نے وہیں پڑاؤ ڈال لیا اور اپنے دیگر اہل خانہ کو بھی بلا لیا اور وہ ان کے ساتھ رہنے لگے . . . . .۔ پھر راوی نے یہ بھی کہا کہ ام اسماعیل علیہ السلام صفا سے اتریں اور نشیبی علاقے میں پہنچیں تو اپنی قمیص کا دامن اونچا کیا اور تکلیف میں پڑے ہوئے آدمی کی طرح تیزی سے دوڑنے لگیں، اور اس نشیبی حصے کو عبور کر کے مروہ پر پہنچیں اور وہاں کھڑی ہو کر دیکھنے لگیں کہ کوئی انسان نظر آتا ہے یا نہیں؟ لیکن انہیں کوئی نظر نہ آیا، انہوں نے سات مرتبہ اسی طرح چکر لگائے، اور یہی سعی کی ابتداء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3362، 3363، 3365


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.