الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدہ اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
326 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الوليد بن كثير، عن ابن تدرس، عن اسماء بنت ابي بكر انهم قالوا لها: ما اشد ما رايت المشركين بلغوا من رسول الله صلي الله عليه وسلم فقالت: كان المشركون قعدوا في المسجد يتذاكرون رسول الله صلي الله عليه وسلم وما يقول في آلهتهم، فبينما هم كذلك إذ دخل رسول الله صلي الله عليه وسلم فقاموا إليه، وكانوا إذا سالوا عن شيء صدقهم، فقالوا: الست تقول كذا وكذا فقال: «بلي» فتشبثوا به باجمعهم فاتي الصريخ إلي ابي بكر فقيل له: ادرك صاحبك فخرج من عندنا، وإن له غداير فدخل المسجد وهو يقول: ويلكم اتقتلون رجلا ان يقول ربي الله وقد جاءكم بالبينات من ربكم، قال: فلهوا عن رسول الله صلي الله عليه وسلم واقبلوا علي ابي بكر فرجع إلينا ابو بكر فجعل لا يمس شيئا من غدايره إلا جاء معه وهو يقول: تباركت يا ذا الجلال والإكرام326 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ ابْنِ تَدْرُسَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُمْ قَالُوا لَهَا: مَا أَشَدَّ مَا رَأَيْتِ الْمُشْرِكِينَ بَلَغُوا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: كَانَ الْمُشْرِكُونَ قَعَدُوا فِي الْمَسْجِدِ يَتَذَاكَرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَقُولُ فِي آلِهَتِهِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامُوا إِلَيْهِ، وَكَانُوا إِذَا سَأَلُوا عَنْ شَيْءٍ صَدَقَهُمْ، فَقَالُوا: أَلَسْتَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ: «بَلَي» فَتَشَبَّثُوا بِهِ بِأَجْمَعِهِمْ فَأَتَي الصَّرِيخُ إِلَي أَبِي بَكْرٍ فَقِيلَ لَهُ: أَدْرِكْ صَاحِبَكَ فَخَرَجَ مِنْ عِنْدِنَا، وَإِنَّ لَهُ غَدَايِرَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ وَهُوَ يَقُولُ: وَيْلَكُمْ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ رَبِّكُمْ، قَالَ: فَلَهَوْا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَقْبَلُوا عَلَي أَبِي بَكْرٍ فَرَجَعَ إِلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ فَجَعَلَ لَا يَمَسُّ شَيْئًا مِنْ غَدَايِرِهِ إِلَّا جَاءَ مَعَهُ وَهُوَ يَقُولُ: تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ
326- سیدہ اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: لوگوں نے ان سے دریافت کیا: آپ نے مشرکین کی طرف سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ سخت سلوک کیا دیکھا ہے تو انہوں نے بتایا: مشرکین مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اور اپنے معبودوں کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے کا تذکرہ کررہے تھے وہ لوگ اسی حالت میں تھے کہ اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے وہ لوگ اٹھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے جب وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کرتے تھے تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بات کو سچ قراردیتے تھے۔
انہوں نے دریافت کیا: کیا آپ نے ایک ایسی بات نہیں کہی ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: جی ہاں! تو وہ سب لوگ مل کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھپٹ پڑے تو کسی شخص نے بلند آواز میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو پکارا ان سے کہا گیا: آپ اپنے آقا کے پاس پہنچیں تو حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ ہمارے ہاں سے نکلے اس وقت ان کے لمبے لمبے بال تھے۔ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور یہ کہتے جارہے تھے تمہارا ستیاناس ہو کیا تم ایک ایسے صاحب کو قتل کرنا چاہتے ہو جو یہ کہتے ہیں: میرا پروردگار الله تعالی ہے اور تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلائل بھی آ چکے ہیں
راوی کہتے ہیں: تو ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑا اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو گئے (اور ان پر حملہ کر دیا) جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے ہاں واپس تشریف لائے تو ان کے جس بھی بال کو ہاتھ لگایا جاتا وہ ہاتھ میں آجاتا تھا لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ یہی کہہ رہے تھے اے جلال اور اکرام والے تو برکت والا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» ، برقم: 2899، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 52، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 4228» ‏‏‏‏


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:326  
326- سیدہ اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: لوگوں نے ان سے دریافت کیا: آپ نے مشرکین کی طرف سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ سخت سلوک کیا دیکھا ہے تو انہوں نے بتایا: مشرکین مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اور اپنے معبودوں کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے کا تذکرہ کررہے تھے وہ لوگ اسی حالت میں تھے کہ اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے وہ لوگ اٹھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے جب وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کرتے تھے تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بات کو سچ قرا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:326]
فائدہ:
اس حدیث میں کفار کی طرف سے مسلمانوں کو دی جانے والی بعض تکلیفوں کا ذکر ہے، اسلام کی خاطر تکالیف کو صبر تحمل سے برداشت کرنا چاہیے، پر یشانی نہیں لینی چاہیے، دل برداشتہ ہو کر مشن اسلام کو چھوڑ دینا بہت بڑا خسارا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 326   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.