(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد ، عن مطر ، عن عطاء ان ابن الزبير صلى المغرب، فسلم في ركعتين، ونهض ليستلم الحجر، فسبح القوم، فقال: ما شانكم؟، قال: فصلى ما بقي، وسجد سجدتين، قال: فذكر ذلك لابن عباس ، فقال: ما اماط عن سنة نبيه صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ صَلَّى الْمَغْرِبَ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، وَنَهَضَ لِيَسْتَلِمَ الْحَجَرَ، فَسَبَّحَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟، قَالَ: فَصَلَّى مَا بَقِيَ، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، قَالَ: فَذُكِرَ ذَلِكَ لِابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ: مَا أَمَاطَ عَنْ سُنَّةِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے مغرب کی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا اور حجر اسود کا استلام کرنے کے لئے کھڑے ہو گئے، لوگوں نے پیچھے سے سبحان اللہ کہا تو وہ کہنے لگے کہ تمہیں کیا ہوا؟ (پھر خود ہی سمجھ گئے اور واپس آ کر) بقیہ نماز پڑھا دی اور آخر میں سہو کے دو سجدے کر لئے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے جب اس کا تذکرہ ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روگردانی نہیں کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، مطر الوراق كثير الخطأ