الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
ق80. باب فِي فَضْلِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَيَوْمِ عَرَفَةَ:
ق80. باب: حج اور عمرے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة "،حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ "،
امام مالک نےابو بکر بن عبدالرحمان کے آزاد کردہ غلام سمی سے، انھوں نےابو صالح اور سمان سے اور ا نھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک عمرہ دوسرے عمرے تک (کےگناہوں) کا کفارہ ہے اور حج مبرور، اس کا بدلہ جنت کے سوا اور کوئی نہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ ان کے درمیان گناہوں کا کفارہ ہے، اور حج مبرور کی جزا جنت سے کم نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1349

   سنن النسائى الصغرى2623عبد الرحمن بن صخرالحجة المبرورة ليس لها جزاء إلا الجنة العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما
   سنن النسائى الصغرى2624عبد الرحمن بن صخرالحجة المبرورة ليس لها ثواب إلا الجنة
   سنن النسائى الصغرى2630عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما و الحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   صحيح البخاري1773عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   صحيح مسلم3289عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   جامع الترمذي933عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة تكفر ما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   سنن ابن ماجه2888عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة ما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم292عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   بلوغ المرام579عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   مسندالحميدي1032عبد الرحمن بن صخرالحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة، والعمرة إلى العمرة تكفر ما بينهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2888  
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرے سے دوسرے عمرے تک جتنے گناہ ہوں ان سب کا کفارہ یہ عمرہ ہوتا ہے، اور حج مبرور (مقبول) کا بدلہ سوائے جنت کے کچھ اور نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2888]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جس میں ہر قسم کی لڑائی جھگڑے اور گناہوں سے پر ہیز کی پوری کوشش کی جائے اس لیے اس لفظ کا ترجمہ مقبول حج بھی کیا جاتا ہے۔

(2)
عمرے سے گزشتہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

(3)
احادیث میں بہت سی نیکیوں کے بارے میں مذکور ہے کہ ان سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
لیکن اس کا دارومدار نیکیوں کو سنت کے مطابق ادا کرنے اور خلوص قلب پر ہے۔
علاوہ ازیں بعض اوقات نیکی میں ایسی کمی رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے ثواب میں بہت کمی ہوجاتی ہے۔
ایسی نیکی اتنے گناہوں کی معافی کا باعث نہیں بن سکتی جتنے گناہ صحیح نیکی سے معاف ہوتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2888   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 579  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمرہ دوسرے عمرے تک دونوں کے مابین گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے علاوہ اور کوئی نہیں۔‏‏‏‏ (مسلم و بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 579]
579 لغوی تشریح:
«كِتَابُ الْحَجْ» حا پر فتحہ اور کسرہ دونوں منقول ہیں، جس کے لغوی معنی ہیں: قصد کرنا۔ لغت کے امام خلیل نے کہا ہے کہ اس کے معنی محترم مقام کی طرف کثرت سے قصد کرنا ہے۔ اور اصطلاح شریعت میں مسجدالحرام کی طرف مخصوص اعمال سے قصد کرنا ہے۔ حج بالاتفاق اسلام کا پانچواں رکن ہے۔ جمہور علماء کے نزدیک اس کی فرضیت سن چھ ہجری میں ہوئی جبکہ بعض نے نو یا دس ہجری کہا ہے۔ زاد المعاد میں حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔
«اَلْعُمرَةُ» لغت میں عمرہ کے معنی زیارت کے ہیں اور اور بعض نے اس کے معنی قصد و ارادہ کے کیے ہیں۔ اور اصطلاح شریعت میں اسے مراد احرام، طواف، سعی صفا و مروہ، سر منڈوانا یا بال کٹوانا ہے۔ اسے عمرہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ انہیں مذکورہ اعمال کو ملحوظ رکھتے ہوئے بیت اللہ کا قصد کیا جاتا ہے۔ [سبل السلام]
«اَلَجْ الْمَبْرُورُ» اس سے مراد وہ حج ہے جس میں کسی گناہ کا ارتکاب نہ ہو۔ بعض نے کہا ہے کہ حج مبرور وہ ہے جس کے بعد حج کرنے والے کی دینی و اخلاقی حیثیت پہلے سے بہتر ہو جائے۔ اور بعض نے اس کے معنی حج مقبول کے کیے ہیں اور یہ سب اقوال باہم قریب قریب ہیں، ان میں کوئی بڑا فرق نہیں۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 579   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 933  
´عمرہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرے کے بعد دوسرا عمرہ درمیان کے تمام گناہ مٹا دیتا ہے ۱؎ اور حج مقبول ۲؎ کا بدلہ جنت ہی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 933]
اردو حاشہ: 1؎:
مرادصغائر(چھوٹے گناہ) ہیں نہ کہ کبائر(بڑے گناہ)کیونکہ کبائربغیرتوبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ 2؎:
حج مقبول وہ حج ہے جس میں کسی گناہ کی ملاوٹ نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 933   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3289  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سال کے ہرحصہ میں عمرہ کے جواز پر جمہور کا اتفاق ہے،
البتہ امام ابویوسف قربانی اور ایام تشریق میں،
اور اما ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ عرفہ قربانی کے دن ایام تشریق میں عمرہ کرنے کو صحیح نہیں سمجھتے،
جمہور کے نزدیک جو شخص حج نہیں کررہا،
وہ ان دنوں میں عمرہ کرسکتا ہے۔
لیکن حج کرنے والا نہیں کرسکتا۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ۔
اور ابوثور کے نزدیک عمرہ سنت ہے۔
اورحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سال میں ایک ہی مرتبہ عمرہ فرمایا ہے،
جمہور کے نزدیک سال میں عمرہ بار بار کیا جا سکتا ہے،
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے،
اگر ہوسکے تو ہرماہ عمرہ کرو،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ایک سے زائد عمروں کو مکروہ قرار دیا ہے۔
(زاد المعاد ج2ص 93 طبع جدید مکتبہ(مؤسۃالرسالہ)
حج مبرور:
۔
وہ حج جس میں کسی گناہ کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو یا وہ حج جو ریاء اور سمع کے لیے نہ کیا گیا ہو محض اللہ کی رضا مندی اور خوشنودی کے لیے ہو،
یا وہ حج جس سے حاجی متاثر ہو اور حج کے بعد گناہوں سے احتراز کرے۔
اور بقول بعض جو حج مقبول ہو ظاہر ہے وہ حج مقبول ہو گا جو اخلاص نیت سے حج کے پورے آداب اور احکام کو ادا کرتے ہوئے گناہوں سے بچتے ہوئے کیا جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3289   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.