الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 3299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن محمد بن علي ، عن الزهري ، عن يزيد بن هرمز ، قال: كتب نجدة الحروري إلى ابن عباس يساله عن قتل الولدان، وهل كن النساء يحضرن الحرب مع النبي صلى الله عليه وسلم؟ وهل كان يضرب لهن بسهم؟ قال يزيد بن هرمز: وانا كتبت كتاب ابن عباس إلى نجدة، كتب إليه: كتبت تسالني عن قتل الولدان، وتقول: إن العالم صاحب موسى قد قتل الغلام! فلو كنت تعلم من الولدان مثل ما كان يعلم ذلك العالم، قتلت، ولكنك لا تعلم، فاجتنبهم،" فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن قتلهم، وكتبت تسالني عن النساء، هل كن يحضرن الحرب مع النبي صلى الله عليه وسلم؟ وهل كان يضرب لهن بسهم؟ وقد كن يحضرن مع النبي صلى الله عليه وسلم، فاما ان يضرب لهن بسهم، فلم يفعل، وقد كان يرضخ لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ قَتْلِ الْوِلْدَانِ، وَهَلْ كُنَّ النِّسَاءُ يَحْضُرْنَ الْحَرْبَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ: وَأَنَا كَتَبْتُ كِتَابَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى نَجْدَةَ، كَتَبَ إِلَيْهِ: كَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنْ قَتْلِ الْوِلْدَانِ، وَتَقُولُ: إِنَّ الْعَالِمَ صَاحِبَ مُوسَى قَدْ قَتَلَ الْغُلَامَ! فَلَوْ كُنْتَ تَعْلَمُ مِنَ الْوِلْدَانِ مِثْلَ مَا كَانَ يَعْلَمُ ذَلِكَ الْعَالِمُ، قَتَلْتَ، وَلَكِنَّكَ لَا تَعْلَمُ، فَاجْتَنِبْهُمْ،" فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ قَتْلِهِمْ، وَكَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ النِّسَاءِ، هَلْ كُنَّ يَحْضُرْنَ الْحَرْبَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ وَقَدْ كُنَّ يَحْضُرْنَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا أَنْ يَضْرِبَ لَهُنَّ بِسَهْمٍ، فَلَمْ يَفْعَلْ، وَقَدْ كَانَ يَرْضَخُ لَهُنَّ".
یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے خط لکھ کر بچوں کو قتل کرنے کے حوالے سے سوال پوچھا، نیز یہ کہ کیا خواتین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد میں شریک ہوتی تھیں؟ اور کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کا حصہ مقرر فرماتے تھے؟ اس خط کا جواب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے لکھوایا تھا، انہوں نے جواب میں لکھا کہ آپ نے مجھ سے پوچھا ہے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے کسی بچے کو قتل کیا ہے؟ تو یاد رکھئے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے کسی کے بچے کو قتل نہیں کیا، اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں! اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر علیہ السلام کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا، تو بات جدا ہے (اور یہ تمہارے لئے ممکن نہیں ہے)۔ نیز آپ نے پوچھا ہے کہ اگر عورت اور غلام جنگ میں شریک ہوئے ہوں تو کیا ان کا حصہ بھی مال غنیمت میں معین ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا کوئی حصہ معین نہیں کیا ہے، البتہ انہیں مال غنیمت میں سے کچھ نہ کچھ ضرور دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1812


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.