الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدہ اسماء بن عمیس رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
332 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار، عن عروة بن عامر، عن عبيد بن رفاعة، عن اسماء بنت عميس انها قالت: يا رسول الله إن بني جعفر تصيبهم العين افاسترقي لهم؟ فقال: «نعم، لو كان شيء سابق القدر لسبقته العين» 332 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَنِي جَعْفَرٍ تُصِيبُهُمُ الْعَيْنُ أَفَأَسْتَرْقِي لَهُمْ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ، لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابِقُ الْقَدَرِ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ»
332- سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سیدنا جعفر رضی اللہ عنہا کے بچوں کو نظر لگ جاتی ہے، تو کیا میں انہیں دم کردیا کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں! اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاسکتی، تو نظر لگنا اس سے سبقت لے جاتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه النسائي فى «الكبرى» ، برقم: 7495، والترمذي فى «جامعه» ، برقم: 2059، وابن ماجه في «سننه» ، برقم: 3510، والبيهقي فى «سننه الكبير» ، برقم: 19646، برقم: 19647، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 28115، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 24057، برقم: 24059، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» ، برقم: 7189، والطبراني فى «الكبير» ، برقم: 376»

   سنن ابن ماجه3510موضع إرساللو كان شيء سابق القدر سبقته العين
   مسندالحميدي332موضع إرسالنعم، لو كان شيء سابق القدر لسبقته العين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:332  
332- سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! سیدنا جعفر رضی اللہ عنہا کے بچوں کو نظر لگ جاتی ہے، تو کیا میں انہیں دم کردیا کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں! اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاسکتی، تو نظر لگنا اس سے سبقت لے جاتا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:332]
فائدہ:
اس حدیث سے دم کا جواز ثابت ہوتا ہے، نظر یا کسی بھی بیماری کا دم سے علاج کرنا مسنون ہے۔ بعض لوگوں نے دم کو ذریعہ آمدنی بنا رکھا ہے، وہ فی دم (300) روپے لیتے ہیں، اور بعض مریضوں کو ڈرا دھمکا کر اور غائب کا دعوی کر کے 30 ہزار تک ایک دم کا بٹورتے ہیں۔ ایسے دم کرنے والوں سے دور رہنا چاہیے، یہ آپ کے ایمان اور مال کولوٹنے والے ہیں۔ تقدیر برحق ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ تقدیر سے کوئی چیز سبقت نہیں لے جاسکتی، جو کچھ بندوں نے کرنا تھا، وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، اور وہی لکھا ہوا ہے، اس کو تقدیر کہتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 332   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.