الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
59. باب إِذَا هَمَّ الْعَبْدُ بِحَسَنَةٍ كُتِبَتْ وَإِذَا هَمَّ بِسَيِّئَةٍ لَمْ تُكْتَبْ:
59. باب: بندے کے نیکی کے ارادے کو لکھنے کا، اور بدی کے ارادے کو نہ لکھنے کا بیان۔
Chapter: If a person thinks of doing a good deed it will be recorded for him, and if he thinks of doing a bad deed it will not be recorded for him
حدیث نمبر: 336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال الله عز وجل: إذا تحدث عبدي بان يعمل حسنة، فانا اكتبها له حسنة ما لم يعمل، فإذا عملها فانا اكتبها بعشر امثالها، وإذا تحدث بان يعمل سيئة، فانا اغفرها له ما لم يعملها، فإذا عملها فانا اكتبها له بمثلها "، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قالت الملائكة: رب ذاك عبدك، يريد ان يعمل سيئة وهو ابصر به، فقال: ارقبوه، فإن عملها فاكتبوها له بمثلها، وإن تركها فاكتبوها له حسنة، إنما تركها من جراي، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا احسن احدكم إسلامه، فكل حسنة يعملها تكتب بعشر امثالها إلى سبعمائة ضعف، وكل سيئة يعملها تكتب بمثلها حتى يلقى الله.وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَعْمَلْ، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً، فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَهُ مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا "، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ: رَبِّ ذَاكَ عَبْدُكَ، يُرِيدُ أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً وَهُوَ أَبْصَرُ بِهِ، فَقَالَ: ارْقُبُوهُ، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِمِثْلِهَا، وَإِنْ تَرَكَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، إِنَّمَا تَرَكَهَا مِنْ جَرَّايَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعمِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِمِثْلِهَا حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ.
ہمام بن منبہ نے روایت کرتے ہوئے کہا: یہ وہ حدیثیں ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائیں، پھر انہوں نے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے ایک یہ ہے، کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ (دل میں) یہ بات کرتا ہے کہ وہ نیکی کرے گا تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہوں، جب تک عمل نہ کرے، پھر اگر اس کوعمل میں لے آئے تو میں اسے دس گناہ لکھ لیتا ہوں اور جب (دل میں) برائی کرنے کی بات کرتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں جب تک اس پر عمل نہ کرے۔ جب وہ اس کو عمل میں لے آئے تو میں اسے اس کے برابر (ایک ہی برائی) لکھتا ہوں۔ اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتوں نے کہا: اے رب! یہ تیرا بندہ ہے، برائی کرنا چاہتا ہے او راللہ اس کو خوب دیکھ رہا ہوتا ہے، اللہ فرماتا ہے: اس پر نظر رکھو، پس اگر وہ برائی کرے تو اس کے برابر (ایک برائی) لکھ لو اور اگر اس کو چھوڑ دے تو اس کے لیے اسے ایک نیکی لکھو (کیونکہ) اس نے میری خاطر اسے چھوڑا ہے۔ اوررسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے ایک انسان اپنے اسلام کو خالص کر لیتا ہے تو ہر نیکی جو وہ کرتا ہے، دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک لکھی جاتی ہے اور ہر برائی جو وہ کرتا ہے، اسے اس کے لیے ایک ہی لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جاملتا ہے۔
ہمام بن منبہؒ سے روایت ہے کہ یہ وہ حدیثیں ہیں جو ہمیں ابو ہریرہ ؓ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرا بندہ دل میں کسی نیکی کے کرنے کی بات کرتا ہے تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہوں، اگرچہ وہ اس پر عمل نہ کرے، پھر اگر اس کو عمل میں لے آئے تو میں دس گُنا لکھ لیتا ہوں۔ اور جب دل میں برائی کرنے کی بات کرتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں جب تک وہ اس کو نہ کرے، تو جب وہ اس کو عمل میں لے آئے تو ایک ہی برائی لکھتا ہوں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے پوچھتے ہیں اے آقا! تیرا بندہ برائی کرنا چاہتا ہے (اور اللہ اس کو خوب دیکھ رہا ہوتا ہے۔) تو اللہ فرماتا ہے: اس کا انتظار کرو اگر برائی کرے تو اس کے برابر لکھ لو (ایک برائی لکھ لو)، اور اگر اس کو چھوڑ دے تو اسے اس کے لیے ایک نیکی لکھو، کیونکہ اس نے میری خاطر اسے چھوڑا ہے۔ (میرے ڈر یا عظمت کے احساس کی بنا پر ترک کیا ہے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک اپنے اسلام کو خالص کر لیتا ہے، احسان کی صفت اپنے اندر پیدا کر لیتا ہے تو ہر وہ نیکی جسے وہ کرتا ہے اسے دس گُنا سے لے کر سات سو گُنا تک لکھا جاتا ہے۔ اور ہر وہ برائی جس کو وہ کر گزرتا ہے اس کو ایک ہی لکھا جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملتا ہے (فوت ہو جاتا ہے)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 129

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14738)»

   صحيح البخاري42عبد الرحمن بن صخرأحسن أحدكم إسلامه فكل حسنة يعملها تكتب له بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف وكل سيئة يعملها تكتب له بمثلها
   صحيح مسلم336عبد الرحمن بن صخرأحسن أحدكم إسلامه فكل حسنة يعملها تكتب بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف وكل سيئة يعملها تكتب بمثلها حتى يلقى الله
   مشكوة المصابيح44عبد الرحمن بن صخرإذا احسن احدكم إسلامه فكل حسنة يعملها تكتب له بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف وكل سيئة يعملها تكتب له بمثلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 42  
´ اسلام و ایمان کے ایک ہونے کے عقیدہ کا اثبات`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَارٌ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے (یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 42]

تشریح:
حضرت امام المحدثین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی خداداد بصیرت کی بنا پر یہاں بھی اسلام و ایمان کے ایک ہونے اور ان میں کمی و بیشی کے صحیح ہونے کے عقیدہ کا اثبات فرمایا ہے اور بطور دلیل ان احادیث پاک کو نقل فرمایا ہے جن سے صاف ظاہر ہے کہ ایک نیکی کا ثواب جب سات سو گنا تک لکھا جاتا ہے تو یقیناً اس سے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے اور کتاب و سنت کی رو سے یہی عقیدہ درست ہے جو لوگ ایمان کی کمی و بیشی کے قائل نہیں ہیں اگر وہ بنظر غائر عمیق کتاب و سنت کا مطالعہ کریں گے تو ضرور ان کو اپنی غلطی کا احساس ہو جائے گا۔ اسلام کے بہتر ہونے کا مطلب یہ کہ اوامر و نواہی کو ہر وقت سامنے رکھا جائے۔ حلال حرام میں پورے طور پر تمیز کی جائے، اللہ کا خوف، آخرت کا طلب، دوزخ سے پناہ ہر وقت مانگی جائے اور اپنے اعتقاد و عمل و اخلاق سے اسلام کا سچا نمونہ پیش کیا جائے اس حالت میں یقیناً جو بھی نیکی ہو گی اس کا ثواب سات سو گنا تک زیادہ کیا جائے گا۔
اللہ پاک ہر مسلمان کو یہ سعادت عظمیٰ نصیب فرمائے۔ آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 42   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 44  
´نیکی اور برائی کا تقابل`
«. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ‏‏‏‏إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعشر أَمْثَالهَا إِلَى سبع مائَة ضعف وكل سَيِّئَة يعملها تكْتب لَهُ بِمِثْلِهَا " ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے اسلام کو اچھا بنا لے تو اس کی ہر نیکی کا ثواب دس گنا لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کی ایک نیکی کا ثواب سات سو نیکیوں کے برابر لکھا جاتا ہے اور برائی اپنے مثل لکھی جاتی ہے۔ (یعنی ایک برائی کا گناہ ایک ہی گناہ ہے) یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 44]

تخریج:
[صحيح بخاري 42]،
[صحيح مسلم 336]

فقہ الحدیث
➊ رب کریم اپنے بندوں پر کتنا مہربان ہے کہ وہ مسلمانوں کو ہر نیکی کے بدلے دس گنا ثواب عطا فرماتا ہے، بلکہ لوگوں کی نیتوں پر بعض نیکوکاروں کو سات سو گنا ثواب بھی عطا کر دیتا ہے۔
➋ گناہ گار کے نامہ اعمال میں گناہ کرنے کی وجہ سے صرف ایک ہی گناہ لکھا جاتا ہے۔
➌ جنت اور جہنم والے اعمال کا دارومدار موت تک ہے۔ موت کے بعد اعمال تکلیفیہ (وہ اعمال جنہیں سر انجام دینے پر انسان مکلف، مامور یا مجبور ہے) منقطع ہو جاتے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 44   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 336  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
مِنْ جَرَّايَ:
میری خاطر،
یا میرے واسطے۔
فوائد ومسائل:
نیکی کے اجر وثواب کےمراتب میں فرق کا مدار نیکی کرنے والے کے جذبہ،
اخلاص نیت،
اس کے حالات اور موقع محل پر ہے،
جس قدر انسان کے اندر نیکی کا ولولہ وجوش زیادہ اور اس کا اخلاص واحسان بلند درجہ کا ہوگا،
وہ جس قدر ایثار وقربانی کا مظاہرہ کرے گا اور جس قدر موقع ومحل زیادہ مناسب اورمستحق ہوگا اس قدر ثواب زیادہ ہوگا،
جو سات گنا بلکہ بلا حساب تک پہنچ جائے گا۔
اورجس قدر ان چیزوں میں کمی ہوگی اسی قدر ثواب کم ہوگا اور کم ہوتے ہوتے دس تک رہ جائے گا۔
اور بقول بعض:
ان مراتب کا تعلق مختلف اعمال سے ہے،
مثلا:
عبادات بدنیہ پر دس گنا،
صدقات وخیرات پر سات سو گنا اور صبر وثبات اور ضبط نفس پر بلا حساب ولامحدود۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 336   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.