الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، سمعه من ابي العجفاء ، سمعت عمر ، يقول: لا تغلوا صدق النساء، فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا، او تقوى في الآخرة، لكان اولاكم بها النبي صلى الله عليه وسلم،" ما انكح شيئا من بناته ولا نسائه فوق اثنتي عشرة وقية". واخرى تقولونها في مغازيكم: قتل فلان شهيدا، مات فلان شهيدا، ولعله ان يكون قد اوقر عجز دابته، او دف راحلته ذهبا وفضة، يبتغي التجارة، فلا تقولوا ذاكم، ولكن قولوا كما قال محمد صلى الله عليه وسلم:" من قتل في سبيل الله، فهو في الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ ، سَمِعْتُ عُمَرَ ، يَقُولُ: لَا تُغْلُوا صُدُقَ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا، أَوْ تَقْوَى فِي الْآخِرَةِ، لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" مَا أَنْكَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ وَلَا نِسَائِهِ فَوْقَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ وُقِيَّةً". وَأُخْرَى تَقُولُونَهَا فِي مَغَازِيكُمْ: قُتِلَ فُلَانٌ شَهِيدًا، مَاتَ فُلَانٌ شَهِيدًا، وَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِهِ، أَوْ دَفَّ رَاحِلَتِهِ ذَهَبًا وَفِضَّةً، يَبْتَغِي التِّجَارَةَ، فَلَا تَقُولُوا ذَاكُمْ، وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ".
ابوالعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگو! اپنی بیویوں کے مہر زیادہ مت باندھا کرو، کیونکہ اگر یہ چیزیں دنیا میں باعث عزت ہوتی یا اللہ کے نزدیک تقویٰ میں شمار ہوتی تو اس کے سب زیادہ حق دار نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی یا بیٹی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں تھا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دوسری بات یہ ہے کہ جو شخص دوران جہاد مقتول ہو جائے یا طبعی طور پر فوت ہو جائے، تو آپ لوگ یہ کہتے ہیں کہ فلاں آدمی شہید ہو گیا، فلاں آدمی شہید ہو کر دنیا سے رخصت ہوا، حالانکہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ اس نے اپنی سواری کے پچھلے حصے میں یا کجاوے کے نیچے سونا چاندی چھپا رکھا ہو، جس سے وہ تجارت کا ارادہ رکھتا ہو، اس لئے تم کسی کے متعلق یقین کے ساتھ یہ مت کہو کہ وہ شہید ہے، البتہ یہ کہہ سکتے ہو کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں مقتول یا فوت ہو جائے (وہ شہید ہے) اور جنت میں داخل ہو گا، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.