الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
14. باب فَضْلِ أَوَّلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ:
14. سورہ البقرہ اور آیت الکرسی کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابو عاصم الثقفي، حدثنا الشعبي، قال: قال عبد الله بن مسعود: "لقي رجل من اصحاب محمد رجلا من الجن، فصارعه فصرعه الإنسي، فقال له الإنسي: إني لاراك ضئيلا شخيتا، كان ذريعتيك ذريعتا كلب، فكذلك انتم معشر الجن، ام انت من بينهم كذلك؟ قال: لا والله، إني منهم لضليع؟ ولكن عاودني الثانية، فإن صرعتني، علمتك شيئا ينفعك، فعاوده، فصرعه، قال: هات علمني، قال: نعم، قال: تقرا الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة البقرة آية 255؟ قال: نعم، قال: فإنك لا تقرؤها في بيت، إلا خرج منه الشيطان، له خبج كخبج الحمار، ثم لا يدخله حتى يصبح". قال ابو محمد: الضئيل: الدقيق، والشخيت: المهزول، والضليع: جيد الاضلاع، والخبج: الريح.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: "لَقِيَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ رَجُلًا مِنْ الْجِنِّ، فَصَارَعَهُ فَصَرَعَهُ الْإِنْسِيُّ، فَقَالَ لَهُ الْإِنْسِيُّ: إِنِّي لَأَرَاكَ ضَئِيلًا شَخِيتًا، كَأَنَّ ذُرَيِّعَتَيْكَ ذُرَيِّعَتَا كَلْبٍ، فَكَذَلِكَ أَنْتُمْ مَعْشَرَ الْجِنِّ، أَمْ أَنْتَ مِنْ بَيْنِهِمْ كَذَلِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، إِنِّي مِنْهُمْ لَضَلِيعٌ؟ وَلَكِنْ عَاوِدْنِي الثَّانِيَةَ، فَإِنْ صَرَعْتَنِي، عَلَّمْتُكَ شَيْئًا يَنْفَعُكَ، فَعَاوَدَهُ، فَصَرَعَهُ، قَالَ: هاتِ عَلِّمْنِي، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: تَقْرَأُ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّكَ لَا تَقْرَؤُهَا فِي بَيْتٍ، إِلَّا خَرَجَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ، لَهُ خَبَجٌ كَخَبَجِ الْحِمَارِ، ثُمَّ لَا يَدْخُلُهُ حَتَّى يُصْبِحَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الضَّئِيلُ: الدَّقِيقُ، وَالشَّخِيتُ: الْمَهْزُولُ، وَالضَّلِيعُ: جَيِّدُ الْأَضْلَاع، وَالْخَبَجُ: الرِّيحُ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص جنات میں سے ایک جن سے ملا اور اس سے کشتی لڑی اور اس آدمی نے جن کو پچھاڑ دیا اور کہا: مجھے تم کمزور جسم، تھکے تھکائے نظر آتے ہو؟ تمہاری کلائیاں کتے کی کلائیوں کی طرح ہیں، تو کیا تمام جنات ایسے ہی ہوتے ہیں یا ان میں سے صرف تم ایسے (کمزور و نحیف) ہو؟ اس جن نے جواب دیا: الله کی قسم! میں جنات میں مضبوط ہڈیوں والا ہوں، تم دوبارہ مجھ سے کشتی لڑو، اگر تم نے مجھے پھر پچھاڑ دیا تو تم کو ایسی چیز بتاؤں گا جو تمہیں فائدہ دے گی، اس صحابی نے کہا: ٹھیک ہے آ جاؤ، پھر انہوں نے دوبارہ اس جن کو پچھاڑ دیا اور کہا: اب مجھے وہ چیز بتاؤ، جن نے کہا کیا تم: «﴿اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ . . . . . .﴾» (آیۃ الکرسی) پڑھتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں پڑھتا ہوں، اس جن نے کہا: تم اس کو جس گھر میں بھی پڑھو گے اس سے شیطان گدھے کی طرح ہوا خارج کرتا ہوا نکل جائے گا، پھر صبح تک وہ شیطان اس گھر میں داخل نہ ہو گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «الضيئل» کے معنی کمزور و نحیف اور «الشخيت»: تھکے ہوئے، «الضليع»: اچھے مضبوط پسلیوں والے اور «الخبج» کے معنی ہوا کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات ولكن عامرا الشعبي قال الحاكم والدارقطني وأبو حاتم: " لم يسمع من ابن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 3424]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن عامر الشعبی رحمہ اللہ کا سماع سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ ابوعاصم کا نام محمد بن ابی ایوب ہے۔ دیکھئے: [طبراني 183/9، 8826]۔ اور یہ اثر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات ولكن عامرا الشعبي قال الحاكم والدارقطني وأبو حاتم: " لم يسمع من ابن مسعود


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.