الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 3416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن سلم ، عن بعض اصحابه ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا مساعاة في الإسلام، من ساعى في الجاهلية فقد الحقته بعصبته، ومن ادعى ولده من غير رشدة، فلا يرث ولا يورث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ سَلْمٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا مُسَاعَاةَ فِي الْإِسْلَامِ، مَنْ سَاعَى فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَدْ أَلْحَقْتُهُ بِعَصَبَتِهِ، وَمَنْ ادَّعَى وَلَدَهُ مِنْ غَيْرِ رِشْدَةٍ، فَلَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی دوسرے کی باندی سے قربت کرنے کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے، جس شخص نے زمانہ جاہلیت میں ایسا کیا ہو، میں اس قربت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کو اس کے عصبہ سے ملحق قرار دیتا ہوں اور جو شخص بغیر نکاح کے کسی بچے کو اپنی طرف منسوب کرنے کا دعوی کرتا ہے (اور یہ کہتا ہے کہ یہ میرا بچہ ہے، حالانکہ اس بچے کی ماں سے اس کا نکاح نہیں ہوا) تو وہ بچہ اس کا وارث بنے گا اور نہ ہی مورث (دونوں میں سے کسی کو دوسرے کی وراثت نہیں ملے گی)۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف الجهالة راويه عن سعد بن جبير


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.