الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
23. باب في فَضْلِ: {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ}:
23. «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زهير، عن ابي إسحاق، عن فروة بن نوفل، عن ابيه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"مجيء ما جاء بك"، قال: جئت لتعلمني شيئا اقوله عند منامي، قال: "فإذا اخذت مضجعك، فاقرا: قل يا ايها الكافرون، ثم نم على خاتمتها، فإنها براءة من الشرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَجِيءٌ مَا جَاءَ بِكَ"، قَالَ: جِئْتُ لِتُعَلِّمَنِي شَيْئًا أَقُولُهُ عِنْدَ مَنَامِي، قَالَ: "فَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ، فَاقْرَأْ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا، فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنْ الشِّرْكِ".
فروہ بن نوفل نے اپنے والد (سیدنا نوفل رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان سے) فرمایا: کیا چیز تم کو (میرے پاس) لے کر آئی؟ عرض کیا: میں اس لئے حاضر ہوا کہ آپ مجھ کو کوئی ایسی چیز یاد کرا دیں جو میں سوتے وقت پڑھ لیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بستر پر لیٹ جاؤ تو «﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾» پڑھ لو اور اس کے اختتام پر سو جاؤ کیونکہ یہ سورت شرک سے براءت ہے۔ (یعنی شرک سے بری کرنے والی ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3470]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5055]، [ترمذي 3403]، [أبويعلی 1596]، [ابن حبان 789]، [موارد الظمآن 2363]، [فضائل القرآن لأبي عبيد، ص: 264] و [النسائي فى الكبريٰ 10627]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3458)
اس حدیث سے سورۃ الکافرون کی فضیلت معلوم ہوئی، اس وجہ سے کہ اس میں معبودانِ باطل کی عبادت کا صریح انکار اور اپنے دین پر قائم رہنے کا اقرار ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.