الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
347 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال سمعت الزهري قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله انه سمع ام قيس بنت محصن تقول: دخلت علي رسول الله صلي الله عليه وسلم بابن لي وقد اعلقت عليه من العذرة فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «علي ما تدغرن اولادكن بهذا العلاق؟ عليكم بهذا العود الهندي، فإن فيه سبعة اشفية يسعط من العذرة، ويلد من ذات الجنب» قال الزهري: فسر لنا عبيد الله اثنين ولم يفسر لنا خمسة قال الحميدي: العود الهندي هو القسط347 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتِ مُحْصَنٍ تَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لِي وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَي مَا تَدْغُرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعَلَاقِ؟ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ يُسَعَّطُ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيَلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ» قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَسَّرَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ اثْنَيْنِ وَلَمْ يُفَسِّرْ لَنَا خَمْسَةً قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: الْعُودُ الْهِنْدِيُّ هُوَ الْقُسْطُ
347- سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے بیٹے کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی میں نے اس کے حلق کے ورم کی وجہ سے اس کا گلا ملا ہوا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اس طرح گلا مل کر پانے بچوں کو کیوں تکلیف پہنچاتی ہو؟ تم پر لازم ہے کہ تم عود ہندی استعمال کرو، کیونکہ اس میں سات قسم کی شفائیں ہیں۔ حلق میں ورم کی صورت میں اسے ناک میں ڈالا جائے گا اور ذات الجب کی صورت میں اسے زبان کے نیچے ٹپکایا جائے گا۔
زہری کہتے ہیں: عبیداللہ نامی راوی نے دو چیزوں کا ذکر کردیا باقی پانچ کا تذکرہ نہیں کیا (یعنی باقی کون سی پانچ بیماریوں کے لئے شفا ہے؟)
امام حمید رحمہ اللہ کہتے ہیں: عود ہندی سے مراد قُسط ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح أخرجه البخاري فى "الطب" 223،5692،5693، 5713، 5715، 5718، ومسلم فى «السلام» 287،2214، ومالك فى «الموطأ» ، برقم: 207،وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 27638، وابن حبان في «صحيحه» برقم: 1373،1374، 6070»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:347  
347- سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے بیٹے کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی میں نے اس کے حلق کے ورم کی وجہ سے اس کا گلا ملا ہوا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اس طرح گلا مل کر پانے بچوں کو کیوں تکلیف پہنچاتی ہو؟ تم پر لازم ہے کہ تم عود ہندی استعمال کرو، کیونکہ اس میں سات قسم کی شفائیں ہیں۔ حلق میں ورم کی صورت میں اسے ناک میں ڈالا جائے گا اور ذات الجب کی صورت میں اسے زبان کے نیچے ٹپکایا جائے گا۔ زہری کہتے ہیں: عبیداللہ نامی راوی نے دو چیزوں کا ذکر کردیا باقی پانچ کا تذکرہ نہیں کیا (یعنی باقی کون سی پانچ بیماریوں کے لئ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:347]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچے کے حلق کی تکلیف کا علاج مسنون طریقے سے کیا جائے، اور وہ یہ ہے کہ عود ہندی کو ناک میں ڈالا جائے، اس سے حلق کی بیماری دور ہو جاتی ہے، لیکن بعض لوگ بچے کے حلق کو انگلی سے دباتے ہیں، حالانکہ اس سے بچے کو تکلیف کا سامنا بھی کرنا پڑ تا ہے، اور انسان سنت کی مخالفت کا بھی مرتکب ہو جاتا ہے۔ عود ہندی کو پیس کر پانی یا تیل میں ملایا جائے اور اسے ناک میں ڈالا جائے۔ اس طرح دوا خود بخود حلق تک پہنچ جاتی ہے اور بچے کو سکون پہنچ جاتا ہے۔ نیز اس حدیث سے عود ہندی کی اہمیت و فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے کہ اس میں کئی ایک بیماریوں کی شفارکھی گئی ہے، عود ہندی ایک خوشبودار لکٹری ہے اس میں معمولی سا کھردرا پن ہوتا ہے اس کے چبانے سے دانتوں کی اصلاح ہو جاتی ہے نیز اس کے استعمال سے پیشاب اور حیض کھل کر آتا ہے۔ مسلمانوں کو طب میں قرآن و حدیث کی پابندی کا خیال رکھنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 347   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.