الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
25. باب في فَضْلِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ:
25. معوذتین کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الله، حدثنا ليث، عن ابن عجلان، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، ان عقبة بن عامر، قال:"مشيت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي:"قل يا عقبة"، فقلت: اي شيء اقول؟ قال: فسكت عني، ثم قال:"يا عقبة: قل، فقلت: اي شيء اقول؟ قال: "قل اعوذ برب الفلق، فقراتها حتى جئت على آخرها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:"ما سال سائل، ولا استعاذ مستعيذ بمثلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، قَالَ:"مَشَيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:"قُلْ يَا عُقْبَةُ"، فَقُلْتُ: أَيَّ شَيْءٍ أَقُولُ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قَالَ:"يَا عُقْبَةُ: قُلْ، فَقُلْتُ: أَيَّ شَيْءٍ أَقُولُ؟ قَالَ: "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، فَقَرَأْتُهَا حَتَّى جِئْتُ عَلَى آخِرِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:"مَا سَأَلَ سَائِلٌ، وَلَا اسْتَعَاذَ مُسْتَعِيذٌ بِمِثْلِهَا".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا جا رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عقبہ! کہو، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ خاموش ہو گئے پھر کچھ دیر بعد فرمایا: اے عقبہ! کہو، میں نے پھر عرض کیا: کیا کہوں؟ فرمایا: «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» ، چنانچہ میں نے پوری سورت آخر تک پڑھی تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مانگنے والے نے اس کے مثل نہیں مانگا، اور نہ کسی پناہ چاہنے والے نے اس کے مثل پناہ چاہی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3483]»
محمد بن عجلان کی وجہ سے اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 5456]، [البيهقي فى شعب الإيمان 2564]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3470 سے 3472)
یعنی اللہ تعالیٰ سے مانگنے میں اور پناہ طلب کرنے میں سورۃ الفلق بہت عمدہ ہے اور اس جیسی اور کوئی سورت نہیں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان ولكن الحديث صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.