الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
31. باب مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ:
31. جو شخص ایک ہزار آیات پڑھے اس کی فضیلت
حدیث نمبر: 3495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن القاسم، حدثنا موسى بن عبيدة، عن محمد بن إبراهيم، عن يحنس مولى الزبير، عن سالم اخي ام الدرداء، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من قرا الف آية، إلى خمس مائة كتب له قنطار من الاجر، القيراط منه مثل التل العظيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمٍ أَخِي أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ، إِلَى خَمْسِ مِائَةٍ كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ مِنْ الْأَجْرِ، الْقِيرَاطُ مِنْهُ مِثْلُ التَّلِّ الْعَظِيمِ".
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ایک ہزار آیات پڑھیں اس کے لئے قنطار من الاجر لکھ دیا گیا جس کا قیراط بہت بڑے ٹیلے کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3506]»
اس روایت کی سند میں محمد بن القاسم کو کذاب کہا گیا ہے، اور موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہیں، اور یہ سند (3488) پر بھی گذر چکی ہے، اور بعض روایات میں سو آیات بعض میں دو سو آیات اور یہاں اس روایت میں ہزار آیات کا ذکر ہے، لہٰذا متن بھی مضطرب ہے، اور آیات کی فضیلت و اجر و ثواب کے سلسلے میں ہمارے لئے احادیث صحیحہ ہی کافی ہیں جن کا ذکر اس کتاب فضائل القرآن کے ابتدائی ابواب میں گذر چکا ہے۔ آیات اور سور کی فضیلت کے سلسلے میں اکثر آثار موقوف اور ضعیف ہیں، اس لئے ان پر عمل کرنے سے پہلے صحیح اور ثابت ہونے کی معلومات کرنا ضروری ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 3494)
جب قیراط چھوٹا پیمانہ بہت بڑے ٹیلے کے برابر ہے تو قنطار بڑے پیمانے کا عالم کیا ہوگا؟

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.