(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن حميد ، عن بكر ، عن ابن عباس ، قال: ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد، وهو على بعيره، وخلفه اسامة بن زيد، فاستسقى فسقيناه نبيذا، فشرب ثم ناول فضله اسامة بن زيد، فقال:" قد احسنتم واجملتم، فكذلك فافعلوا"، فنحن لا نريد ان نغير ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنِ بَكْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَهُوَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَاسْتَسْقَى فَسَقَيْنَاهُ نَبِيذًا، فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَ فَضْلَهُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَقَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ، فَكَذَلِكَ فَافْعَلُوا"، فَنَحْنُ لَا نُرِيدُ أَنْ نُغَيِّرَ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر سوار مسجد میں داخل ہوئے، ان کے پیچھے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کے لئے پانی طلب کیا، ہم نے آپ کو نبیذ پلائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا اور پس خوردہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا اور فرمایا: ”تم نے اچھا کیا اور خوب کیا، اسی طرح کیا کرو“، یہی وجہ ہے کہ اب ہم اسے بدلنا نہیں چاہتے۔