قال يحيى: سئل مالك، عن رجل توضا فنسي فغسل وجهه قبل ان يتمضمض او غسل ذراعيه قبل ان يغسل وجهه، فقال: واما الذي غسل وجهه قبل ان يتمضمض فليمضمض، ولا يعد غسل وجهه، واما الذي غسل ذراعيه قبل وجهه فليغسل وجهه، ثم ليعد غسل ذراعيه حتى يكون غسلهما بعد وجهه إذا كان ذلك في مكانه، او بحضرة ذلك.قَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ فَنَسِيَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ قَبْلَ أَنْ يَتَمَضْمَضَ أَوْ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَ وَجْهَهُ، فَقَالَ: وأَمَّا الَّذِي غَسَلَ وَجْهَهُ قَبْلَ أَنْ يَتَمَضْمَضَ فَلْيُمَضْمِضْ، وَلَا يُعِدْ غَسْلَ وَجْهِهِ، وَأَمَّا الَّذِي غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ قَبْلَ وَجْهِهِ فَلْيَغْسِلْ وَجْهَهُ، ثُمَّ لِيُعِدْ غَسْلَ ذِرَاعَيْهِ حَتَّى يَكُونَ غَسْلُهُمَا بَعْدَ وَجْهِهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ فِي مَكَانِهِ، أَوْ بِحَضْرَةِ ذَلِكَ.
کہا یحییٰ نے، پوچھے گئے امام مالک رحمہ اللہ اس شخص سے جس نے وضو کیا تو بھول کر قبل کلی کرنے کے منہ دھو لیا، یا پہلے ہاتھ دھو لیے اور منہ نہ دھویا، کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے منہ دھو لیا کلی کرنے سے پیشتر تو وہ کلی کرے اور دوبارہ منہ نہ دھوئے۔ لیکن جس نے ہاتھ دھو لیے منہ دھونے سے پیشتر تو اس کو چاہیے کہ منہ دھو کر ہاتھوں کو دوبارہ دھوئے تاکہ دھونا ہاتھ کا بعد دھونے منہ کے ہو جائے، جب تک وضو کرنے والا اپنی جگہ میں ہے یا قریب اس کے۔
قال يحيى: وسئل مالك، عن رجل نسي ان يتمضمض ويستنثر حتى صلى، قال: ليس عليه ان يعيد صلاته، وليمضمض ويستنثر ما يستقبل إن كان يريد ان يصليقَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ نَسِيَ أَنْ يَتَمَضْمَضَ وَيَسْتَنْثِرَ حَتَّى صَلَّى، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يُعِيدَ صَلَاتَهُ، وَلْيُمَضْمِضْ وَيَسْتَنْثِرْ مَا يَسْتَقْبِلُ إِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يُصَلِّيَ
کہا یحییٰ نے: پوچھے گئے امام مالک رحمہ اللہ اس شخص سے جو وضو میں کلی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا بھول گیا اور نماز پڑھ لی۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہو گئی نماز اس کی، دوبارہ پھر نماز پڑھنا لازم نہیں، لیکن آئندہ کی نماز کے واسطے کلی کر لے یا ناک میں پانی ڈال لے۔