الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب الزيارة
162. بَابُ الرَّجُلِ يُحِبُّ قَوْمًا وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ
162. اگر آدمی کسی سے محبت کرے لیکن (عملاً) اس جیسا نہ بن سکے تو؟
حدیث نمبر: 351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال‏:‏ حدثنا سليمان بن المغيرة، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر قلت‏:‏ يا رسول الله، الرجل يحب القوم ولا يستطيع ان يلحق بعملهم‏؟‏ قال‏:‏ ”انت يا ابا ذر مع من احببت“، قلت‏:‏ إني احب الله ورسوله، قال‏:‏ ”انت مع من احببت يا ابا ذر‏.‏“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَلْحَقَ بِعَمَلِهِمْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ“، قُلْتُ‏:‏ إِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ‏:‏ ”أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسے اعمال کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے محبت کرتے ہو۔ میں نے عرض کیا: میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! تم جس سے محبت کرتے ہو (روز قیامت) اسی کے ساتھ ہو گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب الرجل يحب الرجل على خير يراه: 5126 - انظر صحيح الترغيب: 3035»

قال الشيخ الألباني: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 351  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس باب اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی نیک سیرت آدمی سے محبت کرتا ہے اور اپنا کردار اور عمل اس جیسا بنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن اس جیسا عمل نہیں کرپاتا تو اس محبت کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کو بھی نیکوں کے ساتھ ملا دے گا۔ اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرتا ہے تو قیامت کے دن اسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہوگا اور ہر شخص کو اس کی محبت کے مطابق قرب نصیب ہوگا جبکہ آپ جنت میں سب سے اونچے درجے پر فائز ہوں گے۔
(۲) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی پابندی کی جائے اور منہیات سے باز رہا جائے، نیز شرعی آداب کو ملحوظ رکھا جائے۔
(۳) اس حدیث میں اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور صحابہ کرام سے محبت کرنے والے کے لیے خوشخبری ہے اور ان سے محبت نہ کرنے والے کے لیے ناکامی و نامرادی کے سوا کچھ نہیں۔
(۴) یہ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والا ایسے اعمال بجا نہ لاسکے جیسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بجا لاتے تھے لیکن وہ کبائر کا مرتکب اور حرمات کی پامالی کرنے والا ہرگز نہیں ہوسکتا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 351   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.