الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
33. باب في خَتْمِ الْقُرْآنِ:
33. ختم قرآن کا بیان
حدیث نمبر: 3512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن سعيد، حدثنا عبد السلام، عن يزيد بن عبد الرحمن، عن طلحة، وعبد الرحمن بن الاسود، قالا: "من قرا القرآن ليلا او نهارا، صلت عليه الملائكة إلى الليل"، وقال الآخر:"غفر له".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ طَلْحَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَا: "مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِلَى اللَّيْلِ"، وَقَالَ الْآخَرُ:"غُفِرَ لَهُ".
طلحہ اور عبدالرحمٰن بن الاسود دونوں نے کہا: جس شخص نے رات یا دن میں قرآن پاک کی قراءت کی تو فرشتے رات تک اس کے لئے دعا کرتے ہیں، دوسرے نے کہا: اس کی مغفرت ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «هما أثران بإسناد واحد وهو إسناد حسن إلى طلحة بن نافع ومنقطع إلى عبد الرحمن لأن أبا خالد الدالاني ليس له رواية عن عبد الرحمن بن الأسود، [مكتبه الشامله نمبر: 3523]»
یہ دو اثر ایک ہی سند سے مروی ہیں اور سند حسن ہے طلحہ بن نافع تک، اور عبدالرحمٰن کی سند میں انقطاع ہے۔ طلحہ بن نافع کے اثر کے لئے دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 54]، امام نووی نے [حلية الأبرار، ص: 183] میں طلحہ بن مصرف سے ایسے ہی روایت کیا ہے جس کی سند صحیح ہے، اسی طرح ابونعیم نے حلیة الاولیاء میں اس کو روایت کیا ہے [حلية الأولياء 26/5]، لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔
اور دوسری سند عبدالرحمٰن بن الاسود کو [ابن أبى شيبه 490/10، 10088] نے اور بیہقی نے [شعب الإيمان 2075] میں ذکر کیا ہے، لیکن دونوں کی سند ضعیف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: هما أثران بإسناد واحد وهو إسناد حسن إلى طلحة بن نافع ومنقطع إلى عبد الرحمن لأن أبا خالد الدالاني ليس له رواية عن عبد الرحمن بن الأسود


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.