الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
32. باب في فَضْلِ الْعِلْمِ وَالْعَالِمِ:
32. علم اور عالم کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا نصر بن علي، حدثنا عبد الله بن داود، عن عاصم بن رجاء بن حيوة، عن داود بن جميل، عن كثير بن قيس، قال: كنت جالسا مع ابي الدرداء رضي الله عنه في مسجد دمشق، فاتاه رجل، فقال: يا ابا الدرداء، إني اتيتك من المدينة، مدينة الرسول صلى الله عليه وسلم لحديث بلغني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فما جاء بك تجارة؟، قال: لا، قال: ولا جاء بك غيره؟، قال: لا، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من سلك طريقا يلتمس به علما، سهل الله به طريقا من طرق الجنة، وإن الملائكة لتضع اجنحتها رضا لطالب العلم، وإن طالب العلم، ليستغفر له من في السماء والارض حتى الحيتان في الماء، وإن فضل العالم على العابد كفضل القمر على سائر النجوم، إن العلماء هم ورثة الانبياء، إن الانبياء لم يورثوا دينارا، ولا درهما، وإنما ورثوا العلم، فمن اخذ به اخذ بحظه، او بحظ وافر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ، إِنِّي أَتَيْتُكَ مِنْ الْمَدِينَةِ، مَدِينَةِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَمَا جَاءَ بِكَ تِجَارَةٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: وَلَا جَاءَ بِكَ غَيْرُهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ بِهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، وَإِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ، لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ حَتَّى الْحِيتَانُ فِي الْمَاءِ، وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ النُّجُومِ، إِنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ، إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا، وَإِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ، فَمَنْ أَخَذَ بِهِ أَخَذَ بِحَظِّهِ، أَوْ بِحَظٍّ وَافِرٍ".
کثیر بن قیس نے کہا: میں سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کے پاس دمشق کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے ابودرداء! میں آپ کے پاس مدينۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آیا ہوں اس حدیث کے لئے جس کے بارے میں مجھے اطلاع ملی ہے کہ آپ (اسے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: تم تجارت کے واسطے آئے ہو؟ کہا: نہیں۔ فرمایا: اور کوئی چیز بھی تمہیں یہاں نہیں لائی؟ کہا: نہیں، فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے ہیں: جو شخص کسی راستے میں علم کی تلاش میں نکلا تو الله تعالیٰ اس کے لئے اس کے ذریعہ جنت کے راستوں میں سے ایک راستہ آسان فرما دیتا ہے، اور بیشک فرشتے طالب علم سے خوش ہو کر اس کے لئے اپنے پر بچھاتے ہیں، اور بیشک طالب علم کے لئے جو زمین آسمان میں ہیں مغفرت طلب کرتے ہیں یہاں تک کہ مچھلیاں بھی پانی میں (طالب علم کے لئے مغفرت طلب کرتی ہیں) اور بیشک عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہی ہے جیسے چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر، بیشک علماء انبیاء کے وارث ہیں، انبیاء نے یقیناً دینار و درہم کا ورثہ نہیں چھوڑا بلکہ علم کا ورثہ چھوڑا ہے، پس جس نے علم حاصل کیا اس نے اپنا نصیب یا وافر نصیب حاصل کر لیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 354]»
اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3641]، [ترمذي 2682]، [ابن ماجه 223]، [مسند أحمد 196/5]، [مشكل الآثار 429/1]، [جامع بيان العلم 173، 174]، [سنن البيهقي 1697]، [الترغيب والترهيب 94/1] وغيرهم۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 352)
اس حدیث میں علم اور عالم اور متعلم کی فضیلت بیان کی گئی ہے جس کے لئے زمین و آسمان کی تمام مخلوق استغفار کرتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.