الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
15. بَابُ قِصَّةِ الْحَبَشِ:
15. باب: حبشہ کے لوگوں کا بیان۔
(15) Chapter. The story of the Ethiopians, and the saying of Prophet (p.b.u.h), "O Bani Arfida!"
حدیث نمبر: 3530
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقالت عائشة: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يسترني وانا انظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: دعهم امنا بني ارفدة يعني من الامن".(مرفوع) وَقَالَتْ عَائِشَةُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ يَعْنِي مِنَ الْأَمْنِ".
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو پردہ میں رکھے ہوئے ہیں اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی جو نیزوں کا کھیل مسجد میں کر رہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں چھوڑ دو، بنی ارفدہ تم بےفکر ہو کر کھیلو۔

Aisha added, "I was being screened by the Prophet while I was watching the Ethiopians playing in the Mosque. `Umar rebuked them, but the Prophet said, "Leave them, O Bani Arfida! Play. (for) you are safe."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 730


   صحيح البخاري5236عائشة بنت عبد اللهيسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى أكون أنا التي أسأم فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو
   صحيح البخاري0عائشة بنت عبد اللهدعهما يا أبا بكر فإنها أيام عيد يسترني وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر فقال النبي دعهم أمنا بني أرفدة يعني من الأمن
   صحيح البخاري455عائشة بنت عبد اللهالحبشة يلعبون في المسجد ورسول الله يسترني بردائه أنظر إلى لعبهم
   صحيح البخاري3530عائشة بنت عبد اللهأيام عيد وتلك الأيام أيام منى يسترني وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر فقال النبي دعهم أمنا بني أرفدة
   صحيح البخاري5190عائشة بنت عبد اللهسترني رسول الله وأنا أنظر فما زلت أنظر حتى كنت أنا أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن تسمع اللهو
   صحيح مسلم2068عائشة بنت عبد اللهأنظر بين أذنيه وعاتقه وهم يلعبون في المسجد
   صحيح مسلم2066عائشة بنت عبد اللهحبش يزفنون في يوم عيد في المسجد فدعاني النبي فوضعت رأسي على منكبه فجعلت أنظر إلى لعبهم حتى كنت أنا التي أنصرف عن النظر إليهم
   صحيح مسلم2064عائشة بنت عبد اللهالحبشة يلعبون بحرابهم في مسجد رسول الله يسترني بردائه لكي أنظر إلى لعبهم ثم يقوم من أجلي حتى أكون أنا التي أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن حريصة على اللهو
   سنن النسائى الصغرى1595عائشة بنت عبد اللهالسودان يلعبون بين يدي النبي في يوم عيد فدعاني فكنت أطلع إليهم من فوق عاتقه فما زلت أنظر إليهم حتى كنت أنا التي انصرفت
   سنن النسائى الصغرى1596عائشة بنت عبد اللهيسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى أكون أنا أسأم فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3530  
3530. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کا بیان ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا، آپ مجھے پردے میں رکھے ہوئے تھے اور میں حبشی جوانوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں نیزوں کا کھیل کررہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے فرمایا: انھیں کچھ نہ کہو۔ اے بنو ارفدہ!تم بے فکر ہو کر اپنا کھیل جاری رکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3530]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث اس باب میں موصولاً مذکور ہے، ارفدہ حبشیوں کے جداعلی کانام تھا کہتے ہیں حبشی حبش بن کوش بن حام بن نوح کی اولاد میں سے ہیں۔
ایک زمانہ میں یہ سارے عرب پر غالب ہوگئے تھے اور ان کے بادشاہ ابرہہ نے کعبہ کو گرادینا چاہاتھا۔
یہاں یہ کھیل حبشیوں کا جنگی تعلیم اور مشق کے طورپر تھا۔
اس سے رقص کی اباحت پردلیل صحیح نہیں جو لہو ولعب کے طورپر ہو۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بنو ا ارفدہ کہہ کر پکارا یہی مقصود باب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3530   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3530  
3530. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کا بیان ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا، آپ مجھے پردے میں رکھے ہوئے تھے اور میں حبشی جوانوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں نیزوں کا کھیل کررہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے فرمایا: انھیں کچھ نہ کہو۔ اے بنو ارفدہ!تم بے فکر ہو کر اپنا کھیل جاری رکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3530]
حدیث حاشیہ:

ارفدہ،اہل حبشہ کے جد اعلیٰ کا نام ہے۔
مسجد میں حبشیوں کا یہ کھیل جنگی تعلیم اور مشق کے طور پر تھا۔
صوفیاء نے اس حدیث سے رقص وسماع کا جواز ثابت کیا ہے لیکن جمہور علماء نے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا کیونکہ حبشی لوگ تو جنگی تربیت حاصل کرنے کے لیے چھوٹے نیزوں سے مشق کررہے تھے۔
کہاں جنگی مشق اور کہاں رقص وسرور کے ساتھ گانا بجانا! رقص لہو ہے اور مشق مطلوب ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل حبشہ کو ان کے جد اعلیٰ کی طرف منسوب کیا۔
معلوم ہواکہ نسب میں ایساکرنا جائز ہے۔
امام بخاری ؒ کا یہی مقصود ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3530   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.