الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
(23) Chapter. The description of the Prophet (p.b.u.h).
حدیث نمبر: 3550
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا همام، عن قتادة، قال: سالت انسا هل خضب النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا إنما كان شيء في صدغيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا هَلْ خَضَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا إِنَّمَا كَانَ شَيْءٌ فِي صُدْغَيْهِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خضاب بھی استعمال فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خضاب نہیں لگایا۔ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں کنپٹیوں پر (سر میں) چند بال سفید تھے۔

Narrated Qatada: I asked Anas, "Did the Prophet use to dye (his) hair?" He said, "No, for there were only a few white hairs on his temples."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 750


   صحيح البخاري3548أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير لا بالأبيض الأمهق وليس بالآدم ليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5906أنس بن مالكضخم اليدين لم أر بعده مثله شعر النبي رجلا لا جعد ولا سبط
   صحيح البخاري3547أنس بن مالكربعة من القوم ليس بالطويل ولا بالقصير أزهر اللون ليس بأبيض أمهق ولا آدم ليس بجعد قطط ولا سبط رجل أنزل عليه وهو ابن أربعين لبث بمكة عشر سنين ينزل عليه بالمدينة عشر سنين قبض وليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5900أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير ليس بالأبيض الأمهق وليس بالآدم ليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة فأقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5907أنس بن مالكضخم اليدين والقدمين حسن الوجه لم أر بعده ولا قبله مثله بسط الكفين
   صحيح البخاري3550أنس بن مالككان شيء في صدغيه
   صحيح مسلم6054أنس بن مالكأزهر اللون كأن عرقه اللؤلؤ إذا مشى تكفأ لا مسست ديباجة ولا حريرة ألين من كفه لا شممت مسكة ولا عنبرة أطيب من رائحته
   صحيح مسلم6089أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير ليس بالأبيض الأمهق ولا بالآدم لا بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   جامع الترمذي3623أنس بن مالكلم يكن رسول الله بالطويل البائن ولا بالقصير المتردد لا بالأبيض الأمهق ولا بالآدم وليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة
   جامع الترمذي1754أنس بن مالكليس بالطويل ولا بالقصير حسن الجسم أسمر اللون شعره ليس بجعد ولا سبط إذا مشى يتوكأ
   سنن النسائى الصغرى5090أنس بن مالكلم يكن يخضب الشمط عند العنفقة يسيرا وفي الصدغين يسيرا وفي الرأس يسيرا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم622أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير، وليس بالابيض الامهق وليس بالآدم
   المعجم الصغير للطبراني861أنس بن مالك ربعة من القوم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير ، وكان أزهر ليس بالأبيض الأمهق ولا بالآدم ، وكان رجل الشعر ، ليس بالجعد القطط ولا بالسبط ، بعث وهو ابن أربعين ، فأقام بمكة عشرا وبالمدينة عشرا ، ومات وهو ابن ستين ليس فى رأسه ، ولا فى لحيته عشرون شعرة بيضاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 622  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
«. . . عن انس بن مالك انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير، وليس بالابيض الامهق وليس بالآدم . . .»
. . . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے قد کے تھے، آپ نہ بالکل سیدھے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 622]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3548، ومسلم 2347، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اس حدیث میں صرف دہائیاں بیان کی گئی ہیں جبکہ دوسری صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ (63) سال کی عمر میں وفات پائی۔ دیکھئے [صحيح بخاري 3536، وصحيح مسلم 2349]
➋ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمام لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت چہرے والے تھے اور خلقت میں سب سے زیادہ خوبصورت تھے۔ [صحيح بخاري: 3549 و صحيح مسلم: 2336، دارالسلام 6066]
آپ کا چہرہ مبارک چاند کی طرح خوبصورت تھا۔ [صحيح بخاري: 3552] مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [الرسول كانك تراه] (آئینہ جمال نبوت) یہ کتاب میری تحقیق سے چھپ چکی ہے۔ والحمدللہ
➌ اللہ کی مخلوقات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے اعلیٰ، سب سے افضل، سب سے خوبصورت اور صفاتِ عالیہ میں سب سے بلند ہیں۔ فداہ أبی و أمی
➍ دین اسلام مکمل حالت میں ہم تک پہنچا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت، سیرت، سنت، احکام اور تقریرات سب محفوظ و مدوّن ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 159   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3623  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بعثت اور بعثت کے وقت آپ کی عمر کا بیان`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لمبے قد والے تھے نہ بہت ناٹے اور نہ نہایت سفید، نہ بالکل گندم گوں، آپ کے سر کے بال نہ گھنگرالے تھے نہ بالکل سیدھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیسویں سال کے شروع میں مبعوث فرمایا، پھر مکہ میں آپ دس برس رہے اور مدینہ میں دس برس اور ساٹھویں برس ۱؎ کے شروع میں اللہ نے آپ کو وفات دی اور آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں رہے ہوں گے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3623]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپﷺ ساتھ (60) برس کے تھے ان لوگوں نے کسور عدد کو چھوڑ کر صرف دہائیوں کے شمار پر اکتفا کیا ہے،
اور جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپ پینسٹھ سال کے تھے تو ان لوگوں نے سن وفات اور سن پیدائش کو بھی شمار کر لیا ہے،
لیکن سب سے صحیح قول ان لوگوں کا ہے جو ترسٹھ (63) برس کے قائل ہیں،
کیوں کہ ترسٹھ برس والی روایت زیادہ صحیح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3623   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3550  
3550. حضرت قتادہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: کیا نبی ﷺ نے کبھی خضاب بھی استعمال کیا تھا؟انھوں نے فرمایا: نہیں، صرف آپ کی کنپٹیوں میں کچھ سفیدی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3550]
حدیث حاشیہ:
مگر ابورمشہ کی روایت میں جس کو حاکم اور اصحاب سنن نے نکالا ہے، یہ ہے کہ آپ کے بالوں پر مہندی کا خضاب تھا۔
ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ آپ زرد خضاب لگاکرتے تھے اور احتمال ہے کہ آپ نے مہندی بطریق خوشبو لگائی ہو۔
اسی طرح زعفران بھی، ان لوگوں نے اس کو خضاب سمجھا۔
یہ بھی احتمال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے خضاب نہ دیکھا ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3550   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3550  
3550. حضرت قتادہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: کیا نبی ﷺ نے کبھی خضاب بھی استعمال کیا تھا؟انھوں نے فرمایا: نہیں، صرف آپ کی کنپٹیوں میں کچھ سفیدی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3550]
حدیث حاشیہ:
صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خضاب نہیں لگایا۔
آپ کے زیریں لب اور ٹھوڑی کے درمیان اور سر میں چند بال سفید تھے۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6077 (2341)
آپ کے اس قدر بال سفید نہ تھے کہ انھیں خضاب لگا کر رنگنے کی ضرورت پڑتی لیکن دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالوں کو خضاب لگایا کرتے تھے۔
(مسندأحمد: 163/4)
حضرت ابورمثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں:
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آیا تو آپ نے اپنی ڈاڑھی پر مہندی لگا رکھی تھی۔
(سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4208)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ڈاڑھی کو ورس زعفران سے زرد فرمایا کرتے تھے۔
(سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4210)
ان مختلف روایات میں تطبیق کی دوصورتیں ہوسکتی ہیں:
۔
مختلف روایات کو مختلف حالات پر محمول کیا جائے،یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کبھی اپنے بالوں کو خضاب لگایا اور اکثر اوقات خضاب کے بغیر ہی رہنے دیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اکثرحالات کو پیش نظر رکھا جبکہ دوسرے حضرات نے کبھی کبھار کی حالت کو بیان کردیا۔
(شرح صحیح مسلم للنووی: 209/2)
انکارو اثبات کی صورت میں اثبات کو مقدم کیاجاتا ہے کیونکہ کسی چیز کو ثابت کرنے والے کے پاس اضافی معلومات ہوتی ہیں جونفی کرنے والے کے پاس نہیں ہوتیں۔
خاص طور پر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی روایت کو مقدم کیاجائے گا کیونکہ ظن غالب ہے کہ انھوں نے اپنی ہمشیر ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خضاب کے متعلق معلومات حاصل کی ہوں گی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک کو صاف کرتے دھوتے اور کنگھی کرتے وقت بالوں کا مشاہدہ ک رتی رہتی تھیں۔
یہ معلومات حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس نہ تھیں۔
(فتح الباري: 354/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3550   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.