الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب الصغير
173. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلصَّغِيرِ ‏:‏ يَا بُنَيَّ
173. چھوٹے بچے کو اپنا بیٹا کہہ کر بلانا
حدیث نمبر: 369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد، قال‏:‏ حدثنا ابو اسامة، حدثنا عبد الملك بن حميد بن ابي غنية، عن ابيه، عن ابي العجلان المحاربي قال‏:‏ كنت في جيش ابن الزبير، فتوفي ابن عم لي، واوصى بجمل له في سبيل الله، فقلت لابنه‏:‏ ادفع إلي الجمل، فإني في جيش ابن الزبير، فقال‏:‏ اذهب بنا إلى ابن عمر حتى نساله، فاتينا ابن عمر، فقال‏:‏ يا ابا عبد الرحمن، إن والدي توفي، واوصى بجمل له في سبيل الله، وهذا ابن عمي، وهو في جيش ابن الزبير، افادفع إليه الجمل‏؟‏ قال ابن عمر‏:‏ يا بني، إن سبيل الله كل عمل صالح، فإن كان والدك إنما اوصى بجمله في سبيل الله عز وجل، فإذا رايت قوما مسلمين يغزون قوما من المشركين، فادفع إليهم الجمل، فإن هذا واصحابه في سبيل غلمان قوم ايهم يضع الطابع‏.‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْعَجْلاَنِ الْمُحَارِبِيِّ قَالَ‏:‏ كُنْتُ فِي جَيْشِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَتُوُفِّيَ ابْنُ عَمٍّ لِي، وَأَوْصَى بِجَمَلٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَقُلْتُ لِابْنِهِ‏:‏ ادْفَعْ إِلَيَّ الْجَمَلَ، فَإِنِّي فِي جَيْشِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ‏:‏ اذْهَبْ بِنَا إِلَى ابْنِ عُمَرَ حَتَّى نَسْأَلَهُ، فَأَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ‏:‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ وَالِدِي تُوُفِّيَ، وَأَوْصَى بِجَمَلٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَهَذَا ابْنُ عَمِّي، وَهُوَ فِي جَيْشِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، أَفَأَدْفَعُ إِلَيْهِ الْجَمَلَ‏؟‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ‏:‏ يَا بُنَيَّ، إِنَّ سَبِيلَ اللهِ كُلُّ عَمَلٍ صَالِحٍ، فَإِنْ كَانَ وَالِدُكَ إِنَّمَا أَوْصَى بِجَمَلِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا مُسْلِمِينَ يَغْزُونَ قَوْمًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَادْفَعْ إِلَيْهِمُ الْجَمَلَ، فَإِنْ هَذَا وَأَصْحَابَهُ فِي سَبِيلِ غِلْمَانِ قَوْمٍ أَيُّهُمْ يَضَعُ الطَّابَعَ‏.‏
ابوالعجلان محاربی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے لشکر میں تھا کہ میرا ایک چچا زاد فوت ہو گیا اور اس کا ایک اونٹ تھا جس کے بارے میں وصیت کر گیا کہ یہ اللہ کی راہ میں دے دینا۔ میں نے اس کے بیٹے سے کہا: وہ اونٹ مجھے دے دو کیونکہ میں سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے لشکر میں ہوں۔ اس نے کہا: ہمیں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس لے جاؤ تاکہ مسئلہ دریافت کریں۔ ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور اس نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! میرا باپ فوت ہو گیا ہے اور ایک اونٹ اللہ کی راہ میں وقف کر گیا ہے، اور یہ میرا چچا زاد سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی فوج میں ہے۔ کیا یہ اونٹ میں اسے دے سکتا ہوں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اے بیٹے! بلاشبہ ہر عمل صالح اللہ کی راہ ہے۔ اگر تیرے والد نے یہ اونٹ صرف اللہ عزوجل کی راہ میں دینے کی وصیت کی ہے تو جب تم دیکھو کہ مسلمانوں کی کوئی جماعت مشرکین سے برسر پیکار ہے تو انہیں وہ اونٹ دے دینا۔ یہ صاحب اور اس کے ساتھی تو اپنے لڑکوں کے راستے میں جنگ کر رہے ہیں جن میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ اس کا حکم نافذ ہو۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبو إسحاق الفزاري فى السيد، ص: 137»

قال الشيخ الألباني: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 369  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خیر القرون کے لوگوں میں کس قدر جذبہ جہاد تھا کہ وہ مرتے وقت بھی لشکروں کی تیاری کی فکر میں رہتے تھے۔
(۲) پیش آمدہ مسائل میں علماء کی طرف رجوع کرنا چاہیے تاکہ حق بات معلوم ہوسکے جیسا کہ ابو العجلان کے چچا زاد کے بیٹے نے کیا۔ اور علماء کو بھی چاہیے کہ بغیر مداہنت کے مبنی برحکمت اور درست جواب دیں۔
(۳) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یا بنی کہہ کر بلانا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ کسی چھوٹے کو بیٹا! کہہ کر بلایا جاسکتا ہے۔
(۴) مسلمانوں کی باہم اقتدار کے لیے لڑائی في سبیل اللہ نہیں ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس کو فتنہ سمجھتے تھے جس میں شرکت کی ممانعت ہے۔ جہاد في سبیل اللہ صرف وہ ہے جو اعلائے کلمۃ اللہ کی خاطر ہو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 369   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.